Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 114
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دیا اللہ نے حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاشْكُرُوْا : اور شکر کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اِيَّاهُ : صرف اس کی تَعْبُدُوْنَ : تم عبادت کرتے ہو
سو کھاؤ93 جو روزی دی تم کو اللہ نے حلال اور پاک اور شکر کرو اللہ کے احسان کا اگر تم اسی کو پوجتے ہو
93:۔ حصہ دوم۔ نفی شرک فعلی :۔ اس حصہ میں شرک فعلی کی دو شقوں کا رد کیا گیا ہے۔ تحریماتِ غیر اللہ اور نذر غیر اللہ۔ مشرکین مکہ پر عذاب اس لیے ڈالا گیا کہ وہ غیر اللہ کو کارساز سمجھ کر پکارتے اور غیر اللہ کے لیے تحریمات کرنے اور نذریں ماننے سے بھی باز آجاؤ۔ اس میں تحریمات غیر اللہ کی نفی کی گئی ہے۔ یعنی جو حلال و طیب رزق اللہ نے تمہیں عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں میں سے کسی چیز کو اپنی طرف سے اپنے اوپر حرام نہ کرو۔ یعنی بحیرہ، سائبہ وغیرہ نہ بناؤ، اس کی تفصیل سورة مائدہ کی تفسیر میں گذر چکی ہے ملاحظہ ہو حاشیہ، ص 127، ص 298 ۔ یہ ” ضرب اللہ مثلا الخ “ سے متعلق ہے۔ مشرکین مکہ پر عذاب اس لیے ڈالا گیا کہ انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی، اللہ کے پیغمبر کو جھٹلایا، پیغام توحید کو رد کیا، غیر اللہ کو کارساز سمجھ کر پکارا۔ معبودانِ باطلہ کی تحریمات کرنے اور نذریں ماننے لگے۔ حالانکہ انہیں چاہئے تھا کہ وہ شکر نعم بجالاتے، صرف اللہ کو پکارتے، صرف اسی کی نذریں دیتے اور اس کی دی ہوئی حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاتے اور انہیں اپنی طرف سے حرام نہ کرتے۔
Top