Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 116
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّ هٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ
وَ : اور لَا تَقُوْلُوْا : تم نہ کہو لِمَا : وہ جو تَصِفُ : بیان کرتی ہیں اَلْسِنَتُكُمُ : تمہاری زبانیں الْكَذِبَ : جھوٹ ھٰذَا : یہ حَلٰلٌ : حلال وَّھٰذَا : اور یہ حَرَامٌ : حرام لِّتَفْتَرُوْا : کہ بہتان باندھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : بہتان باندھتے ہیں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ لَا يُفْلِحُوْنَ : فلاح نہ پائیں گے
اور مت کہو95 اپنی زبانوں کے جھوٹ بنا لینے سے کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر بہتان باندھو بیشک جو بہتان باندھتے ہیں96 اللہ پر ان کا بھلا نہ ہوگا
95:۔ یہ ماقبل پر متفرع ہے بطور لف و نشر غیر مرتب۔ ” ھٰذَا حَلٰلٌ“ یہ نذر غیر اللہ پر اور ” ھٰذَا حَرَامٌ“ تحریمات غیر اللہ پر متفرع ہے یعنی یہ جو تم اپنی طرف سے تحریم و تحلیل کرتے ہو یہ محض تمہاری کذب بیانی اور اللہ تعالیٰ پر افتراء ہے کیونکہ تحلیل و تحریم کا اختیار تو صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اور کسی کو نہیں ان التحلیل والتحریم انما ھو للہ عز و جل ولیس لاحد ان یقول او یصرح بہذا فی عین من الاعیان الا ان یکون الباری تعالیٰ یخبر بذلک عنہ (قرطبی ج 10 ص 196) ۔ لہذا جو شخص کسی چیز کو حلال یا حرام بتاتا ہے گویا وہ یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حلال یا حرام کیا ہے۔ مشرکین نے اپنی طرف سے محرمات اور محللات میں اضافہ کردیا تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے شدید انکار فرمایا۔ انھم کانوا یحرمون البحیرۃ والسائبۃ والوصیلۃ والحام وکانوا یقولون ما فی بطون ھذہ النعام خالصۃ لذکورنا و محرم علی ازواجنا فقد زادوا فی المحرمات وزادوا ایضا فی المحلات و ذلک لانھم حللوا لمیتۃ والدم و لحم الخنزیر وما اھل بہ لغیر اللہ تعالیٰ فاللہ تعالیٰ بین ان المھرماتھی ھذہ الاربعۃ و بین ان الاشیاء التی یقولون ان ھذا حلال وھذا حرام کذب و افتراء علی (کبیر ج 5 ص 531) ۔ 96:۔ ” ان الذین یفترون “ تا ” عزاب الیم “ ان لوگوں کے لیے تخویف اخروی ہے جو اللہ پر افتراء کرتے اور خواہش نفس سے از خود تحریمات کرتے ہیں وہ آخرت میں فلاح نہیں پائیں گے اور انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا۔
Top