Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 127
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
اور تو صبر کر104 اور تجھ سے صبر ہو سکے اللہ ہی کی مدد سے اور ان پر غم نہ کھا اور تنگ مت ہو ان کے فریب سے
104:۔ یہ آنحضرت ﷺ کے لیے تین طرح سے تسلی ہے۔ یعنی آپ صبر سے کام لیں اور مشرکین کے ایمان نہ لانے اور ان کے ضد وعناد پر ڈٹے رہنے سے آپ غمین اور دل برداشتہ نہ ہوں اور نہ ان کے مکر و فریب سے پریشان ہوں ” ان اللہ مع الذین اتقوا الخ “ جملہ ماقبل کے لیے تعلیل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ان لوگوں کا ساتھ دیتا اور ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو تمام برائیوں سے اجتناب کریں اور اعمال صالحہ بجا لائیں یا محسنین سے مخلصین مراد ہے یعنی ان کا ہر کام اخلاص نیت سے ہو اور ان کی زندگی کی تمام تگ و دو محض رضائے الٰہی کے لیے ہو۔ ای ھو و لی الذین اجتنبوا السیئات و ولی العاملین بالطاعات قیل من اتقی فی افعالہ واحسن فی اعمالہ کان اللہ معہ فی احوالہ ومعینہ نصرتہ فی المامور و عصمتہ فی المحظور (مدارک ج 2 ص 236) اور اس میں شک نہیں کہ آپ بدرجٔ اتم ان خوبیوں کے حامل ہیں اور آپ کے ساتھی بھی علی حسب المراتب ان خوبیوں سے متصف ہیں اس لیے لا محالہ اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت اور امداد و اعانت آپ کے شامل حال ہوگی۔ لہذا آپ صبر و استقامت کے ساتھ اشاعت توحید اور پیغام الٰہی کی تبلیغ میں لگے رہیں۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۔ و تب علینا انک انت التواب الرحیم۔ سورة نحل ختم ہوئی
Top