Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 20
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ
وَالَّذِيْنَ : اور جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پیدا نہیں کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ (خود) يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے
اور جن کو پکارتے ہیں اللہ کے سوا18 کچھ پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں
18:۔ دونوں دعو وں پر تین دلائل ذکر کرنے کے بعد ان کا ثمرہ ذکر کیا گیا ” لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ھُمْ یُخْلَقُوْنَ “ یہ پہلی دو دلیلوں پر متفرع ہے۔ ان دلیلوں سے معلوم ہوا کہ سب کچھ کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور مشرکین جن بندگانِ خدا کو بزعم خود متصرف و مختار سمجھ کر پکارتے ہیں پیدائش کائنات میں ان کا کوئی دخل نہیں بلکہ وہ خود ایک عاجز مخلوق ہیں۔” اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَاءٍ “ یہ تیسری دلیل پر متفرع ہے یعنی سب کچھ جاننے والا تو اللہ تعالیٰ ہے اور مشرکین کے مزعومہ معبود تو فوت ہوچکے ہیں، وہ ان کی دعاء اور پکار سے بیخبر ہیں اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ قبروں سے کب اٹھائے جائیں گے۔ ” اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ “ سے عموم مجاز کے طور پر مشرکین کے تمام معبود مراد ہیں خواہ وہ جماد ہوں خواہ ذوی العقول ہوں۔ وجوز ان یکون المراد من المخبر عنہ بما ذکر ما یتناول جمیع معبوداتھم من ذوی العقول وغیرھم فیرتکب فی (اموات) عموم المجاز لیشمل ماکان لہ حیاۃ ثم مات کعزیر او سیموت کعیسی والملائکۃ علیھم الصلوۃ والسلام و ما لیس من شانہ الحیاۃ اصلا کالاصنام (روح ج 14 ص 120) ۔ شاہ عبدالقادر دہلوی (رح) تعالیٰ موضح قرآن میں اس آیت کے تحت لکھتے ہیں۔ ” شایدیہ ان کو فرمایا جو مرے بزرگوں کو پوجتے ہیں “۔ علامہ شبیر احمد عثمانی فرماتے ہیں :۔ یعنی جن چیزوں کو خدا کے سوا پوجتے ہیں سب مردے (بےجان) ہیں۔ خواہ دواماً مثلا بت یا فی الحال مثلاً جو بزرگ مرچکے اور ان کی پوجا کی جاتی ہے یا انجام و مآل کے اعتبار سے مردہ ہیں مثلاً حضرت مسیح، روح القدس اور ملائکۃ اللہ جن کی بعض فرقے پرستش کرتے ہیں الخ (تفسیر عثمانی) لہذجب سب کچھ کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے تو پھر حاجات میں صرف اسی کو پکارو اور غیر اللہ کو مت پکارو۔
Top