Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق (حکمت) کے ساتھ تَعٰلٰى : برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
بنائے آسمان6 اور زمین ٹھیک ٹھیک وہ برتر ہے ان کے شریک بتلانے سے
6:۔ یہ نفی شرک فی التصرف پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ اس دلیل میں جن امور کا ذکر کیا گیا ہے وہ سب گیر خدا کی طاقت اور قدرت سے ماورا ہیں اور ان تمام امور کا خالق و فاعل صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے لہذا وہی متصرف و کارساز ہے اور صفات کارسازی میں وحدہ لا شریک ہے۔ ” بِالْحَقِّ “ یعنی یہ ساری کائنات اس نے پیدا ہی اس لیے کی ہے تاکہ وہ اس کی وحدانیت اور کمال قدرت پر دلالت کرے اور اس کے بندے اس میں غور و فکر کر کے سمجھ لیں کہ معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ بالحق ای للدلالۃ علی قدرتہ وان لہ ان یتعبد العباد بالطاعۃ وان یحییٰ الخلق بعد الموت (قرطبی ج 10 ص 68) ۔ ” تَعَالیٰ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ “ اس دلیل سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں وہ تنہا ہی متصرف و مختار ہے۔
Top