Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 48
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَ هُمْ دٰخِرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف مَا خَلَقَ : جو پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : جو چیز يَّتَفَيَّؤُا : ڈھلتے ہیں ظِلٰلُهٗ : اس کے سائے عَنِ : سے الْيَمِيْنِ : دائیں وَالشَّمَآئِلِ : اور بائیں سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے وَهُمْ : اور وہ دٰخِرُوْنَ : عاجزی کرنے والے
کیا نہیں دیکھتے36 وہ جو کہ اللہ نے پیدا کی ہے کوئی چیز کہ ڈھلتے ہیں سائے ان کے داہنی طرف سے اور بائیں طرف سے سجدہ کرتے ہوئے اللہ کی اور وہ عاجزی میں ہیں
36:۔ توحید پر چوتھی عقلی دلیل۔ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ بھی پیدا کیا ہے ان کے سائے اللہ کے قانون تکوینی کے تحت گھٹتے بڑھتے ہیں اس طرح کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے تکوینی احکام کی مطیع و فرمانبردار ہے۔ ” عَنِ الْیَمِیْنَ وَاالشَّمَائِلَ الخ “ لفظ مَا صورۃً مفرد ہے اس لیے اس کی رعایت سے یمین مفرد لایا گیا اور مَا معنی جمع ہے کیونکہ اس سے تمام سایہ دار مخلوق مراد ہے اس لیے اس کی رعایت سے شمائل جمع استعمال کیا گیا۔ ” وَ ھُمْ دَاخِرُوْنَ “ اس سے ذوی العقول اور گیر ذوی العقول سب مراد ہیں لیکن تغلیباً ضمیر عقلاء کی استعمال کی گئی ہے۔ ” وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ الخ “ زمین و آسمان کی ہر جاندار مخلوق اور فرشتے سب اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی سے سجدہ کرتے ہیں۔ ” یَخَافُوْنَ رَبَّھُمْ الخ “ فرشتے بایں قرب و منزلت اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور اس کے پورے پورے فرمانبردار ہیں۔ الغرض کائنات کی ہر چیز اور ساری مخلوق اللہ کے سامنے عاجز اور مطیع و منقاد ہے لہذا ان میں سے کوئی بھی معبود ہونے کے لائق نہیں۔ ” مِنْ شَیْءٍ “ کی تعبیر مفید استغراق ہے۔
Top