Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 60
لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ١ۚ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر مَثَلُ : حال السَّوْءِ : برا وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْمَثَلُ الْاَعْلٰى : شان بلند وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو نہیں مانتے44 آخرت کو ان کی بری مثال ہے اور اللہ کی مثال (شان) سب سے اوپر اور وہی ہے زبردست حکمت والا
44:۔ یہ ماقبل ہی سے متعلق ہے اور اس میں مشرکین کے قول مذکور کی شفاعت ہی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ مشرکین جن کا آخرت پر ایمان نہیں اور جن کے دلوں میں آخرت کی جواب دہی کا ڈر نہیں وہ بہت بری صفتوں کے مالک ہیں۔ مثلاً لڑکوں کو پسند کرنا اور لڑکیوں سے نفرت کرنا اور شرم و عار اور تنگدستی کے ڈر سے ان کو زندہ درگور کرنا لیکن اللہ تعالیٰ بلند صفات کا مالک ہے اور ان گھٹیا صفتوں سے منزہ ہے۔ صفۃ السوء وھی الحاجۃ الی الاولاد الذکور وکراھۃ الاناث و وادھن حشیۃ الاملاق (وللہ المثل الاعلی) وھو الغنی عن العالمین والنزاھۃ عن صفات المخلوقین (مدارک ج 2 ص 223) اللہ تعالیٰ مخلوق کی صفات سے منزہ اور اولاد سے مستغنی ہے۔ اسے نہ کسی نائب اور معاون کی حاجت ہے اور نہ وہ کسی کی سفارش کا تابع ہے۔ العزیز فی الاخذ والحکیم فی التاخیر۔ یعنی وہ پکڑنے میں زبردست ہے اور ڈھیل دینے میں بھی اس کی کوئی حکمت ہوتی ہے۔
Top