Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 96
مَا عِنْدَكُمْ یَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَا : جو عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس يَنْفَدُ : وہ ختم ہوجاتا ہے وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَاقٍ : باقی رہنے والا وَلَنَجْزِيَنَّ : اور ہم ضرور دیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْٓا : انہوں نے صبر کیا اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو تمہارے پاس ہے80 ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے کبھی ختم نہ ہوگا اور ہم بدلے میں دیں گے صبر کرنے والوں کو ان کا حق اچھے کاموں پر جو کرتے تھے
80: دنیا کی تحقیر کا بیان مقصود ہے یعنی دنیوی ساز و سامان کی طرف توجہ نہ کرو بلکہ آخرت کی فکر کرو۔ کیونکہ دنیا کی ہر چیز فانی اور ختم وجانے والی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں منکرین کے لیے جو عذاب ہے اور مومنین کے لیے جو ثواب ہے وہ کبھی کتم نہیں ہوگا جو لوگ دنیا میں عہد اسلام پر قائم رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے احکام و حدود کی پابندی کریں گے آخرت میں ان کے تمام اعمال کا انہیں پورا پورا اجر وثواب ملے گا۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں جہاں دولت دنیا کے فریب میں آنے سے ڈرایا جاتا ہے وہاں عام طور سے تین باتیں مذکور ہوتی ہیں (1) دولت دنیا قلیل و حقیر ہے۔ (2) اس کی وجہ سے دنیا میں عذاب آتا ہے (3) آخرت میں بھی عذاب ہوگا۔ امر اول ” ما عندکم ینفد “ سے امر دوم ” و تذوقوا السوء “ سے اور امر سوم ” ولکم عذاب عظیم “ سے ذکر کیا گیا ہے۔
Top