Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 11
وَ یَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَآءَهٗ بِالْخَیْرِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا
وَيَدْعُ : اور دعا کرتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان بِالشَّرِّ : برائی کی دُعَآءَهٗ : اس کی دعا بِالْخَيْرِ : بھلائی کی وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان عَجُوْلًا : جلد باز
اور مانگتا ہے آدمی13 برائی جیسے مانگتا ہے بھلائی اور ہے انسان جلد باز
13:۔ شکوی ہے، معجزہ اسراء دکھایا گیا تاکہ مشرکین مسئلہ توحید مان لیں ورنہ اللہ کا عذاب آئے گا مگر وہ کیسے احمق اور عجلت پسند ہیں کہ مسئلہ ماننے کے بجائے الٹا کہتے ہیں لاؤ ناں وہ عذاب۔ اس میں دیر کیوں ہو رہی ہے۔ دعاءہ منصوب بنزع الخافض ای کدعاء ہ۔ انسان سے کافر انسان مراد ہے کہ وہ نادانی سے اللہ کا عذاب اس طرح مانگتا ہے جس طرح اللہ کی رحمت مانگنی چاہیے جیسا کہ نضر بن حارث کے بارے میں ابن عباس ؓ سے منقول ہے اس نے کیا تھا کہ اے اللہ اگر یہ قرآن، مسئلہ توحید اور محمد ﷺ سچے ہیں تو ہم پر عذاب نازل کر کے ہلاک کردے۔ عن ابن عباس ؓ ھو النضر بن الحارث قال اللھم ان کان ھذا ھو الحق من عند الایۃ فاجیب فضربت عنقہ ؟ ؟ (مدارک ج 2 ص 638) ۔ انسان کیسا جلد باز ہے کہ جلدی عذاب آنے کا مطالبہ کرتا ہے حالانکہ عذاب تو ضرور آئے گا مگر اپنے مقررہ وقت پر۔
Top