Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 2
وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ
وَ : اور اٰتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَي : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنٰهُ : اور ہم نے بنایا اسے هُدًى : ہدایت لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اَلَّا تَتَّخِذُوْا : کہ نہ ٹھہراؤ تم مِنْ دُوْنِيْ : میرے سوا ‎وَكِيْلًا : کارساز
اور دی ہم نے موسیٰ کو6 کتاب اور کیا اس کو ہدایت بنی اسرائیل کے واسطے کہ نہ ٹھہراؤ میرے سوا کسی کو کار ساز
6:۔ توحید پر پہلی نقلی دلیل۔ اس میں دعوی توحید پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی کتاب تورات سے نقلی دلیل پیش کی گئی ہے۔ فرمایا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی اور اس کتاب کو بنی اسرائیل کے لیے دستور ہدایت مقرر کیا اس میں ہم نے ان کو حکم دیا کہ اللہ کے سوا کسی اور کو کارساز مت بناؤ اور اللہ کے سوا کسی کو حاجات میں غائبانہ مت پکارو۔ ” وکیلا “ کارساز، تمام کاموں میں جس پر بھروسہ کیا جائے اور اپنے معاملات جس کے سپرد کیے جائیں ای و یاتکلون امورکم الیہ (کبیر ج 5 ص 547) ای و یاتکلون الیہ امورکم (مدارک ج 2 ص 237) ربا یتوکلون علیہ فی امورھم (قرطبی ج 10 ص 213) ۔ وقال الشیخ روح اللہ روحہ ای لاتبدوا الا اللہ ولا تدعوا غیرہ فی الحوائج غائبا۔ اس سے معلوم ہوا کہ تورات کی تعلیم کا خلاصہ یہی تھا کہ اللہ کے سوا کسی کو کارساز مت بناؤ تو اس سے دعوی سورت کی سچائی واضح اور ثابت ہوگئی۔
Top