Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
مت ٹھہرا21 اللہ کے ساتھ دوسرا حاکم پھر بیٹھ رہے گا تو الزام کھا کر بیکس ہو کر
21:۔ جواب شہبہ اور ترغیب الی الاخرہ کے بعد دعوی توحید کا اعادہ کیا گیا۔ خطاب آنحضرت ﷺ سے ہے اور مراد ساری مخلوق ہے یا خطاب ہر سامع سے ہے بقاعدہ خطاب خاص و مراد عام۔ قرآن مجید میں بہت سی جگہوں میں ایسا ہے۔ والخطاب فی لا تجعل للسامع غیر الرسول وقال الطبری وگیرہ الخطاب لمحمد ﷺ ولمراد لجمیع الخلق (بحر ج 6 ص 22) ۔ ” فتقعد مذموما مخذولا “ تخویف دنیوی یا اخریوی ہے اور یہ نہی کا جواب ہے یعنی اگر تو اللہ کے سوا کسی اور کو اپنا کارساز اور حاجت روا بنائے گا تو دنیا میں ذلت کے ساتھ کس مپرسی کی زندگی گذارے گا اور جن کو تو نے اپنے مددگار سمجھا ہے وہ تیری مدد نہیں کرسکیں گے (کشاف) ۔ یا مطلب یہ ہے کہ آخرت میں ذلیل و خوار اور بےیارو مددگار ہوگا۔ ای لا ناصر لک ولا ولیا (قرطبی) ج 10 ص 236) ۔ من اشرک باللہ کان مذموما مخذولا۔ لانہ لما باثبت شریکا للہ تعالیٰ استحق ان یفوض امرہ الی ذالک الشریک فلما کان ذلک الشریک معدوما بقی بلا ناصر و لا حاظ و لا معین و ذلک عین الخذلان (کبیر ج 5 ص 568) ۔
Top