Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 145
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کی سزا بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوجائیں گے ہم عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم لَمَبْعُوْثُوْنَ : ضرور اٹھائے جائیں گے خَلْقًا : پیدا کر کے جَدِيْدًا : از سر نو
یہ ان کی سزا ہے85 اس واسطے کہ منکر ہوئے ہماری آیتوں سے اور بولے کیا جب ہم ہوگئے ہڈیاں اور چورا چورا کیا ہم کو اٹھائیں گے نئے بنا کر
85:۔ یہ عذاب جہنم ان کو اس لیے دیا جائیگا کہ انہوں نے دلائل توحید کا صاف طور سے انکار کردیا ہے اور شرک سے باز نہیں آئے نیز وہ حشر و نشر کا انکار کرتے ہیں حالانکہ اس کی دلیل بالکل ظاہر اور واضح ہے ” اولم یروا الخ “ ثبوتِ قیامت پر عقلی دلیل ہے جس ذات پاک اور قادر وقیوم نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کرلیا کیا وہ انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ؟ سب کے دوبارہ جی اٹھنے کی اللہ تعالیٰ نے ایک اجل مقرر کردی ہے جس کے حق ہونے میں کوئی شک نہیں۔ ایسی ظاہر و باہر دلیل کے باوجود ان ظالموں نے اللہ کی توحید اور حشر و نشر کا انکار ہی کیا اور ماننے پر نہ آئے (الا کفورا) جحودا لما اتی بہ الصادق من توحید اللہ وافرادہ بالعبادۃ و بعثھم یوم القیامۃ للجزاء (بحر ج 6 ص 83) ۔
Top