Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 103
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاؕ
قُلْ : فرمادیں هَلْ : کیا نُنَبِّئُكُمْ : ہم تمہیں بتلائیں بِالْاَخْسَرِيْنَ : بدترین گھاٹے میں اَعْمَالًا : اعمال کے لحاظ سے
تو کہہ ہم بتائیں تم کو کن کا کیا ہوا گیا بہت اکارت88
88:۔ یہ مشرکین کے انجام بد اور حال شر کا بیان ہے کہ آخرت میں وہ سب سے زیادہ خسارہ اور نقصان میں ہوں گے۔ ان کے تمام اعمال برباد اور رائیگاں ہیں۔ دنیا میں وہ مشرکانہ اعمال بجالاتے ہیں۔ غیر اللہ کو متصرف و کارساز سمجھ کر غائبانہ حاجات میں پکارتے اور ان کے نام کی نذریں نیازیں دیتے ہیں۔ اور ان تمام اعمال و افعال کو عین کار ہائے ثواب اور اعمال صالحہ سمجھتے ہیں۔ ” اولئک الذین کفروا الخ “ یہ لوگ چونکہ اللہ تعالیٰ کی آیت توحید اور قیامت کے منکر ہیں۔ اس لیے ان کے تمام اعمال ضائع اور بےفائدہ ہیں۔ اور آخرت میں ان کے اعمال کو تولا تک نہیں جائے گا۔ کیونکہ وزن سے نیکیوں اور برائیوں کا اندازہ کرنا مقصود ہوگا۔ اور مشرکین کے پہلے نیکی تو سرے سے ہے ہی نہیں۔ ان کی تمام عبادتیں، ان کی نمازیں، روزے اور حج اور دیگر اعمال صالحہ تو شرک کی وجہ سے دنیا ہی میں ضائع ہوچکے ہیں۔ لان المیزان انما یوضع لاھل الحسنات و السیئات من الموحدین لتمییرز مقدار الطاعات ومقدار السیات (کبیر ج 5 ص 760) ۔
Top