Jawahir-ul-Quran - Maryam : 12
یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ١ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ
يٰيَحْيٰى : اے یحییٰ خُذِ : پکڑو (تھام لو) الْكِتٰبَ : کتاب بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دی الْحُكْمَ : نبوت۔ دانائی صَبِيًّا : بچپن سے
اے یحییٰ10 اٹھا لے کتاب زور سے اور دیا ہم نے اس کو حکم کرنا لڑکپن میں
10:۔ اس سے پہلے اندماج ہے کیونکہ یہ حکم تو ان کے پیدا ہونے کے بعد ہی دیا جاسکتا تھا۔ ای فلما ولد و بلغ سنا یومر مثلہ فیہ قلنا ییحی (روح) الکتاب میں الف لام عہد کے لیے ہے اور اس سے مراد تورات ہے۔ کتاب کو قوت سے پکڑنے سے اس پر پورا پورا عمل کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ ” و اتینہ الحکم صبیا “۔ الحکم سے حکمت یعنی دین کی سمجھ یا عقل یا نبوت مراد ہے انہ الحکمۃ وھو الفہم فی التوراۃ والفقہ فی الدین والثانی قول معمر انہ العقل والثالث انہ النبوۃ و ذلک لان اللہ تعالیٰ بعث یحییٰ و عیسیٰ علیھما السلام و ھما صبیان لا کما بعث موسیٰ و محمدا علیھما السلام۔ وقد بلغا الاشد (کبیر باختصار ج 5 ص 774) ۔ ” حنانا “ یہ ” الحکم “ پر معطوف ہے۔ یعنی رحمت و شفقت۔ ” و زکوۃ “ یہ بھی ” الحکم “ پر معطوف ہے اور اس سے برکت یا طہات اخلاق مراد ہے مطلب یہ کہ ہم نے بچپن ہی میں اس کو دین کی سمجھ یا دانائی یا نبوت عطا کردی۔ اور اسے شفیق و مہربان اور مبارک بنایا۔
Top