Jawahir-ul-Quran - Maryam : 20
قَالَتْ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ وَّ لَمْ اَكُ بَغِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے غُلٰمٌ : لڑکا وَّ : جبکہ لَمْ يَمْسَسْنِيْ : مجھے چھوا نہیں بَشَرٌ : کسی بشر نے وَّ : اور لَمْ اَكُ : میں نہیں ہوں بَغِيًّا : بدکار
بولی کہاں سے ہوگا16 میرے لڑکا اور چھوا نہیں مجھ کو آدمی نے اور میں بدکار کبھی نہیں تھی
16:۔ فرشتے کی باتیں سن کر حضرت مریم کو سخت حیرت ہوئی۔ اور اس سے پوچھنے لگیں کہ میرے بیٹا کس طرح پیدا ہوگا۔ حالانکہ مجھے کسی بشر نے نہ نکاح سے ہاتھ لگایا ہے نہ میں بدکار ہی ہوں۔ اس پر فرشتے نے کہا کہ تیرے رب نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مس بشر کے بغیر بیٹا پیدا کرنا میرے لیے مشکل نہیں۔ بلکہ یہ ایک آسان کام ہے اور میں اس طرح بغیر باپ بیٹا پیدا کر کے اسے اپنی قدرت کا اعجاز بناؤں گا۔ اور وہ ایمان والوں کے لیے باعث رحمت ہوگا اور یہ بات لوح محفوط میں مقدر ہوچکی ہے یا ازل میں اس کا فیصلہ ہوچکا ہے (امرا مقضیا) محکما قد تعلق بہ قضاءنا الازلی او قد رو وسطر فی اللوح لبد من جریانہ علیک البتۃ (ابو السعود ج 9 ) ۔ ” لنجعلہ ایۃ “۔ ایۃ سے یہاں معجزہ مراد ہے یا ایۃ سے علامت مراد ہے یعنی بغیر باپ اس کی پدائش کو اپنے کمال قدرت کی علامت اور دلیل بنادوں ای ولنجعل وھب الغلام ایۃ لھم و برھانا یستدلون بہ علی کمال قدرتنا (ابو السعود ج 5) ۔ مذکورہ واقعہ سے معلوم ہوا کہ حضرت مریم صدیقہ کو معلوم نہ ہوسکا کہ یہ فرشتہ ہے۔ جو انسانی شکل میں ان کے سامنے آیا ہے نیز بیٹا پیدا ہونے کیفیت کا علم بھی نہیں تھا۔ تو اس سے ثابت ہوا کہ وہ غیب داں نہ تھیں۔ اس لیے وہ متصرف و مختار بھی نہیں ہوسکتیں۔
Top