Jawahir-ul-Quran - Maryam : 22
فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِیًّا
فَحَمَلَتْهُ : پھر اسے حمل رہ گیا فَانْتَبَذَتْ : پس وہ چلی گئی بِهٖ : اسے لیکر مَكَانًا : ایک جگہ قَصِيًّا : دور
پھر پیٹ میں لیا اس کو17 پھر یکسو ہوئی اس کو لے کر ایک بعید مکان میں
17:۔ حضرت جبریل (علیہ السلام) نے حضرت مریم کے گریبان میں پھونک مارا جس سے وہ فوراً حاملہ ہوگئیں۔ ” فانتبذت بہ “ اور اس کے بعد ” فاجاءھا المخاض “ یعنی وہ اس کے فوراً بعد ایک دور جگہ چلی گئی اور پھر فورا درد زہ ایک کھجور کے سایہ میں لے آیا۔ ان پر فاء کا دخول جو تراخی بلا مہلت پر دلالت کرتی ہے اس سے بعض لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ حمل کے فورا بعد بچے کی پیدائش ہوگئی تھی اور مدت حمل لمبی نہیں ہوئی (قرطبی ج 11 ص 92) ۔ لیکن حضرت عبداللہ بن عباس اور دیگر مفسرین کا قول ہے کہ مدت حمل ممتد تھی۔ جس طرح عام عورتوں کی ہوتی ہے۔ حضرت ابن عباس سے نوماہ، عطا، ابو العالیہ اور ضحاک سے سات ماہ اور بعض سے ماہ منقول ہیں۔ (کبیر ج 5 ص 784، روح ج 16 ص 79)
Top