Jawahir-ul-Quran - Maryam : 27
فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗ١ؕ قَالُوْا یٰمَرْیَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَیْئًا فَرِیًّا
فَاَتَتْ بِهٖ : پھر وہ اسے لیکر آئی قَوْمَهَا : اپنی قوم تَحْمِلُهٗ : اسے اٹھائے ہوئے قَالُوْا : وہ بولے يٰمَرْيَمُ : اے مریم لَقَدْ جِئْتِ : تو لائی ہے شَيْئًا : شے فَرِيًّا : بری (غضب کی)
پھر لائی اس کو20 اپنے لوگوں کے پاس گود میں وہ اس کو کہنے لگے اے مریم تو نے کی یہ چیز طوفان کی
20:۔ ” فَرِیًّا “ بہت بری بات۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت ہوگئی تو حضرت مریم انہیں لے کر اپنے گھر آئیں تو ان کی قوم کے لوگ یہ ماجرا دیکھ کر بول اٹھے کہ اے مریم تو نے یہ کس قدر بری حرکت کی ہے۔ ” یَا اُخْتَ ھٰرُوْنَ الخ “ ہارون حضرت مریم کا باپ کی طرف سے بھائی تھا۔ اور بہت نیک، پارسا اور عابد و زاہد تھا۔ وکان اخا ھا من ابیھا ومن افضل بنی اسرائیل (مدارک ج 3 ص 62) ۔ یعنی اے مریم ! تو تو ہارون جیسے نیکو کار اور پارسا کی بہن ہے، تیرا باپ برا آدمی نہیں تھا نہ تیری ماں بدکار تھی تو نے یہ کیا کر ڈالا۔
Top