Jawahir-ul-Quran - Maryam : 36
وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : پس اس کی عبادت کرو ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
اور کہا بیشک اللہ ہے رب میرا اور رب تمہارا سو اس کی بندگی کرو27 یہ ہے راہ سیدھی
27:۔ یہ بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا مقولہ ہے اور ” اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰه “ پر معطوف ہے۔ یعنی میں تو اللہ کا بندہ ہوں اور اللہ ہی میرا اور تم سب کا رب اور کارساز ہے۔ اس لیے صرف اسی ہی کو پکارو اور صرف اسی کے نام کی نذریں اور منتیں دو ۔ ” ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ“ سے ما قبل کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی صرف اللہ کی عبادت اور پکار کا مسئلہ ہی صراط مستقیم اور سیدھی راہ ہے۔ ھذا ما ذکر من التوحید (روح ج 16 ص 92) ۔ (ھذا) الذی ذکرت (صراط مستقیم) فاعبدوہ ولا تشرکوا بہ شیئا (مدارک ج 3 ص 27) ۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خود اعلان کر رہے ہیں کہ صرف اللہ ہی کو پکارو اس لیے وہ خود پکارے جانے کے لائق نہیں ہوسکتے۔
Top