Jawahir-ul-Quran - Maryam : 75
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
تو کہہ جو رہا بھٹکتا52 سو چاہیے اس کو کھینچ لے جائے رحمان لمبا   یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو وعدہ ہوا تھا ان سے یا آفت اور یا قیامت سو تب معلوم کرلیں گے کس کا برا ہے مکان اور کس کی فوج کمزور ہے
52:۔ یہ زجر ہے۔ جو لوگ دنیوی مال و جاہ پر مغرور ہو کر گمراہی اور ضد وعناد میں منہمک ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اور ڈھیل دے دیتا ہے یہاں تک کہ وعدہ کے مطابق اللہ کا عذاب آجائے۔ یا قیامت قائم ہوجائے۔ ” فَسَیَعْلَمُوْنَ الخ “ اب تو نہیں مانتے۔ لیکن اس وقت انہیں معلوم ہوجائے گا کہ فریقین (مومنین اور کفار) میں سے برا ٹھکانا کس کا ہے اور کس کے انصار و اعوان کمزور ہیں دنیا میں مشرکین جن بزرگوں کو متصرف و کارساز سمجھ کر پوجتے اور پکارتے ہیں۔ ان کے بارے میں انکا خیال یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر آڑے وقت میں ان کے کام آئیں گے۔ لیکن خدا کا عذاب آنے پر کوئی کام نہیں آتا۔ اللہ کے سوا تمام سہارے بیکار اور کمزور ثابت ہوتے ہیں۔ وانما ذکر ذلک ردا لما کانوا یزعمونہ من ان لھم اعوانا من شرکاءھم (روح ج 16 ص 127) ۔
Top