Jawahir-ul-Quran - Maryam : 78
اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۙ
اَطَّلَعَ : کیا وہ مطلع ہوگیا ہے الْغَيْبَ : غیب اَمِ : یا اتَّخَذَ : اس نے لے لیا عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عَهْدًا : کوئی عہد
کیا جھانک آیا ہے غیب کو55 یا لے رکھا ہے رحمان سے عہد
55:۔ ” اَطَّلَعَ “ اصل میں ” ءَ اِطْتَلَعَ “ بروزن افتعل تھا۔ فائے افتعال کے مقابلے میں طاء واقعہ ہونے کی وجہ سے تائے افتعال کو طاء سے بدل دیا گیا۔ اور اول کو ثانی میں ادغام کردیا گیا۔ اور ہمزہ وصل مابین سے ساقط ہوگیا۔ تو ” اَطَّلَعَ “ ہوگیا۔ یعنی جو شخص یہ دعوی کرتا ہے کہ اگر قیامت آئی تو اس وقت بھی اس کے پاس دولت بکثرت ہوگی۔ کیا وہ غیب جانتا ہے کہ اسے یہ بات معلوم ہے یا خدا سے اس نے کوئی اس بات کا عہد لے لیا ہے۔ ہرگز نہیں۔ ان دونوں باتوں میں سے کوئی بات بھی اس لیے اس کا دعوی غلط ہے۔ ” سَنَکْتُبُ مَا یَقُوْلُ “ وہ جو کچھ کہہ رہا ہے ہم اسے لکھوا رہی ہیں اور کفر و انکار کے علاوہ ہمارے احکام سے استہزاء اور تمسخر کی وجہ سے اس کے عذاب میں اضافہ کیا جائے گا اور جس مال و اولاد کا اسے گھمنڈ ہے۔ وہ سب کچھ ہم اس سے سلب کرلیں گے اور قیامت کے دن تن تنہا ہمارے پاس حاضر ہوگا اس کے ساتھ نہ اولاد ہوگی، نہ قبیلہ، نہ دولت، ای منفردا لا مال لہ ولا ولد ولا عشیرۃ تنصرہ (قرطبی ج 11 ص 148) ۔
Top