Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 127
وَ اِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰهٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَ اِسْمٰعِیْلُ١ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَ : اور اِذْ : جب يَرْفَعُ : اٹھاتے تھے اِبْرَاهِيمُ : ابراہیم الْقَوَاعِدَ : بنیادیں مِنَ الْبَيْتِ : خانہ کعبہ کی وَ : اور اِسْمَاعِيلُ : اسماعیل رَبَّنَا : ہمارے رب تَقَبَّلْ : قبول فرما مِنَّا : ہم سے اِنَکَ : بیشک اَنْتَ : تو السَّمِيعُ : سننے والا الْعَلِيمُ : جاننے والا
اور یاد کر جب اٹھاتے تھے ابراہیم بنیادیں خانہ کعبہ کی اور اسماعیل اور دعاء کرتے تھے اے پروردگار ہمارے قبول کر ہم سے245 بیشک تو ہی ہے سننے والا جاننے والا
245 وَاِذْ يَرْفَعُ , وَاِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُپر معطوف ہے اور اِذْ کا عامل یَقُوْلَانِ ہے رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاسے پہلے محذوف ہے (روح ص 384 ج 1) ویجوز ان یکون القول المحذوف ھو العامل فی اذ (بحر ص 388 ج 1) قواعد قاعدۃ کی جمع ہے جس کے معنی بنیاد کے ہیں۔ اسمعیل کا عطف ابراہیم پر ہے۔ یعنی جب دونوں باپ بیٹا بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو اس وقت دعا مانگ رہے تھے کہ اے اللہ۔ محض اپنے فضل و رحمت سے ہمارے اعمال قبول فرما۔ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ۔ انت ضمیر فصل اور خبر کا معرفہ ہونا حصر پر دلالت کرتا ہے اور جملہ کا اسمیہ اور ان سے مؤکد ہونا دونوں بزرگوں کی قوت یقین اور پختگی ایمان کو ظاہر کرتا ہے یعنی بیشک یقیناً صرف تو ہی ہماری دعاء کو قبول کرنے والا اور ہماری نیتوں کو جاننے والا ہے۔
Top