Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 131
اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسْلِمْ١ۙ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
اِذْ قَالَ : جب کہا لَهُ : اس کو رَبُّهُ : اس کا رب اَسْلِمْ : تو سر جھکا دے قَالَ : اس نے کہا اَسْلَمْتُ : میں نے سر جھکا دیا لِرَبِّ : رب کے لئے الْعَالَمِينَ : تمام جہان
یاد کرو جب اس کو کہا اس کے رب نے کہ حکم برداری کر250 تو بولا کہ میں حکم بردار ہوں تمام عالم کے پروردگار کا
250 اِذْ کا عامل اِصْطَفَیْنَا ہے۔ اَسْلِمْ ، اِسْلَام مصدر سے ہے۔ جس کے معنی تفویض اور حوالے کرنے کے ہیں جیسے اسلم وجھہہ یہاں بھی اس لفظ کا معنی یہی ہے یعنی اپنے اپ کو خدا کے حوالے کردے اور بالکل اسی کا ہوجا۔ اسی سے امیدیں وابستہ رکھ، اسی سے مانگ، اسی کو پکار اور اسی پر بھروسہ رکھ۔ معناہ اسلم نفسک الی اللہ تعالیٰ وفوض امرک الیہ (خازن ص 97 ج 1) بعض نے اس کے معنی اخلاص کے لیے ہیں یعنی خالص اللہ کی عبادت کر اور اس کی عبادت کسی کو شریک نہ کر اور اپنی عبادت کو شرک سے بچا کر رکھ۔ اخلص دینک وعبادتک للہ واجعلھا سلیمۃ (خازن ص 96 ج 1) قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بلا تامل اللہ کے حکم کی تعمیل کی اور فوراً مکمل اطاعت وانقیاد اور کامل فرمانبرداری کا اقرار کیا کہ میں نے اپنے آپ کو رب العلمین کے سپرد کیا اور اس کی پوری پوری اطاعت وفرمانبرداری قبول کی اور ہمیشہ اس کی توحید اور خالص عبادت پر کمر بستہ رہنے کا اعتراف کیا۔
Top