Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن کو ہم نے دی ہے کتاب پہچانتے ہیں اس کو جیسے پہچانتے ہیں اپنے بیٹوں کو282 اور بیشک ایک فرقہ ان میں سے البتہ چھپاتے ہیں حق کو جان کر283
282 الذین سے اہل کتاب کے اہل علم لوگ مراد ہیں۔ وان کان عاما بحسب اللفظ لکنہ مختص بالعلماء منھم (کبیر ص 37 ج 2) یعرفونہ کی ضمیر رسول اللہ ﷺ کے ان اوساف کی طرف راجع ہے جن کا ذکر بطور خطاب سے بیان کیے گئے ہیں کہ علماء اہل کتاب حضور ﷺ کی صداقت کو اس طرح جانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو جانتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ تورات وانجیل میں حضور ﷺ کے اوصاف اس وضاحت کی ذات کو بنانا اگرچہ فی نفسہ صحیح ہے لیکن سیاق سباق کے مناسب نہیں لہذا یعرفونہ کی ضمیر اور قبلہ کی طرف راجع ہے۔ القول الثانی الضمیر فی قولہ یعرفونہ راجع الی امر القبلۃ (کبیر ص 38 ج 2) تو مطلب یہ ہوگا کہ تحویل قبلہ کے حق ہونے کو اہل کتاب اسی طرح یقینی طور پر جانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بچوں کو جانتے ہیں۔ 283 مگر اس کے باوجود ان کی ایک جماعت حق کو چھپاتی ہے۔ اورحضور ﷺ کے بیان شدہ اوصاف یا تحویل قبلہ کے معاملہ پر پردہ ڈالتی ہے۔ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو ان میں سے ایمان نہیں لائے تھے۔ اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ ۔ الحق میں الف لام عہد کے لیے ہے۔ یعنی جس حق کو وہ چھپا رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اس سےحضور ﷺ کی صفت ونعت مراد ہے یا تحویل قبلہ کا معاملہ۔ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ ۔ یعنی اہل کتاب کے جان بوجھ کر حق کو چھپانے کی وجہ سے حق کی حقانیت میں کوئی فرق نہیں آسکتا اور ان کے کتمان کے باوجود حق پھر بھی حق ہی ہے اور اس میں شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
Top