Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 169
اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : صرف يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے بِالسُّوْٓءِ : برائی وَالْفَحْشَآءِ : اور بےحیائی وَاَنْ : اور یہ کہ تَقُوْلُوْا : تم کہو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
وہ تو یہی حکم کرے گا تم کو کہ برے کام اور بےحیائی کرو309 اور جھوٹ لگاؤ اللہ پر وہ باتیں جن کو تم نہیں جانتے310
309 اِنَّما کلمہ حصر ہے اور مطلب یہ ہے کہ شیطان ہمیشہ شیطنت ہی کرے گا۔ اس سے بھلائی یا خیر خواہی کی کوئی توقع نہیں۔ السوء سے مراد وہ افعال ہیں جو عقلاً برے اور قبیح ہوں اور الفحشاء وہ جن کو شریعت نے بھی برا ٹھہرایا ہو۔ یہاں الفحشاء سے طواف بحالت عریانی مراد ہے۔ مشرکین ننگا طواف کرنے کو بھی اپنے معبودوں کی خوشنودی کا ذریعہ سمجھتے تھے اس لیے باقی امور شرکیہ کے ساتھ اس سے بھی منع فرمایا۔ 310 یہ السوء پر معطوف ہے۔ قول بغیر علم سے یہاں خدا پر افتراء مراد ہے یعنی جس طرح شیطان دیگر برے اور بےحیائی کے کاموں کی ترغیب دیتا ہے۔ اسی طرح وہ دین کے بارے میں خدا پر بہتان تراشی پر اکساتا ہے جو لوگ اپنی خواہشات نفس کو دین کہتے ہیں، وہ خدا پر افتراء کرتے ہیں کیونکہ ان کی خواہشات کو خدا نے دین نہیں بنایا۔ چناچہ خدا کی حلال چیزوں کو حرام کرنا اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانا اور برہنہ ہو کر طواف کرنے کو عبادت سمجھنا یہ سب خدا پر افتراء اور شیطان کا فریب ہے۔
Top