Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 206
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُ : اس کو اتَّقِ : ڈر اللّٰهَ : اللہ اَخَذَتْهُ : اسے آمادہ کرے الْعِزَّةُ : عزت (غرور) بِالْاِثْمِ : گناہ پر فَحَسْبُهٗ : تو کافی ہے اسکو جَهَنَّمُ : جہنم وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمِهَادُ : ٹھکانا
اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈر تو آمادہ کرے اس کو غرور گناہ پر394 سو کافی ہے اس کو دوزخ اور وہ بیشک برا ٹھکانا ہے
394 اصل میں ذِلَّةٌ کی ضد ہے مگر یہاں اس سے نخوت اور غرور مراد ہے۔ العزۃ فی الاصل خلاف الذل وارید بھا الانفةوالحمیةمجازاً (روح ص 96 ج 2) اور پھر اس نفاق اور فطری خباثت کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی درجہ کا ضدی اور متکبر بھی ہے۔ یہاں تک کہ جب کوئی خیر خواہ ازراہِ نصیحت اسے خدا سے ڈرنے اور شر و فساد سے باز رہنے کی تلقین کرتا ہے تو نخوت اور غرور اسے اور گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔ اور وہ پہلے سے بھی بڑھ کر شروفساد میں حصہ لیتا ہے۔ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُ ۭ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ ۔ کسی ناصح مشفق کی نصیحت اس پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ اسے جہنم کی آگ سیدھا کرے گی جو بہت ہی بری جگہ ہے۔
Top