Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
1
396 یہ جہاد کی تیسری ترغیب ہے۔ کَافَّةً ادخلوا کی ضمیر سے حال ہے اور سلم کے معنی استسلام اور اطاعت کلی کے ہیں۔ یعنی تم سارے کے سارے مکمل طور پر اللہ کے فرمانبردار بن جاؤ اور کوئی اس اطاعت سے باہر نہ رہے۔ ای استسلموا اللہ واطیعوہ۔ کافة لا یخرج احد منکم یدہ عن طاعتہ (مدارک ص 82 ج 1) یا اس کے معنی امن اور صلح وآشتی کے ہیں اور اس سے مراد دین اسلام ہے۔ وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۔ احکام کی جگہ جاہلانہ رسوم کی پابندی مت کرو۔ اور نہ ہی ایسا کرو کہ اسلام کے بعض احکام کو مانو اور بعض احکام کو نہ مانو۔ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ۔ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے وہ ہمیشہ تمہیں گمراہ کرنے کے متعلق ہی سوچتا رہتا ہے اور تمہارے دلوں میں نئے نئے خیالات اور نئی نئی جدتیں پیدا کرتا ہے تاکہ تمہارے عقائد و اعمال کو خراب کر ڈالے۔ بعض نومسلم جنہوں نے یہودیت ترک کر کے اسلام قبول کیا تھا انہوں نے بعض سابقہ رسموں کو ترک نہ کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا
Top