Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 211
سَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ كَمْ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنْ اٰیَةٍۭ بَیِّنَةٍ١ؕ وَ مَنْ یُّبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
سَلْ : پوچھو بَنِىْٓ اِسْرَآءِ يْلَ : بنی اسرائیل كَمْ : کس قدر اٰتَيْنٰھُمْ : ہم نے انہیں دیں مِّنْ : سے اٰيَةٍ : نشانیاں بَيِّنَةٍ : کھلی وَ : اور مَنْ : جو يُّبَدِّلْ : بدل ڈالے نِعْمَةَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْهُ : آئی اس کے پاس فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
پو چھ بنی اسرائیل سے کس قدر عنایت کیں ہم نے ان کو نشانیاں کھلی ہوئی399 اور جو کوئی بدل ڈالے اللہ کی نعمت بعد اس کے کہ پہنچ چکی ہو وہ نعمت اس کو تو اللہ کا عذاب سخت ہے400
399 یہ نافرمانی کے انجام اور تخویف دنیوی کا ایک نمونہ بیان فرمایا ہے۔ یعنی اللہ کی طرف حق واضح ہوجانے کے بعد جو لوگ نہیں مانتے ان کا کیا حشر ہوتا ہے۔ بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے انہیں حق سمجھانے کے لیے کس قدر واضح نشانیاں دیں۔ تورات نازل کی پیغمبروں کے معجزے ان کو دکھلائے مگر انہوں نے جد وعناد سے ان کا انکار کیا پھر ان کو کیسے کیسے عذابوں میں مبتلا کیا گیا۔ 400 نعمت سے مراد اللہ تعالیٰ کی آیتیں اور وہ دلائل ہیں جو رشد وہدایت کا سبب تھے کیونکہ ہدایت اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اور تبدیل نعمت سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے ان اسباب ہدایت سے کام نہ لیا اور جو ہدایت ان سے حاصل کرنی چاہئے تھی اسے حاصل نہ کیا اور انہی اسباب کے ذریعے کفر اور گمراہی خریدی مثلاً تورات میں تحریف کر کے، اس کے احکام کو ٹھکرا کر اور معجزات کا انکار کر کے۔ المراد آیاتہ ودلائلہ وھی من اجل اقسام نعم اللہ لانھا اسباب الھدی والنجاۃ من الضلالۃ۔ المراد بتبدیلھا ان اللہ تعالیٰ اظہرھا لتکون اسباب ھدٰھم فجعلوھا اسباب ضلالتھم (کبیر ص 297 ج 2) یعنی جو شخص رشد وہدایت کے اسباب وذرائع کو غلط استعمال کر کے ان سے گمراہی اور فسق وفجور کا کام لے اسے خدا کی گرفت سے غافل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس کی گرفت سخت اور اس کا عذاب عبرت ناک ہے۔ یہ بھی ترک جہاد پر تخوف ہے۔ اس واقعہ سے مسلمانوں کی تنبیہ مقصود ہے کہ دیکھو اللہ کی نافرمانی کا یہ انجام ہے۔
Top