Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 218
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو ھَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يَرْجُوْنَ : امید رکھتے ہیں رَحْمَتَ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
بیشک جو لوگ ایمان لائے423 اور جنہوں نے ہجرت کی اور لڑے اللہ کی راہ میں وہ امیدوار ہیں اللہ کی رحمت کے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے424
423 ایمان چونکہ تمام اعمال کی قبولیت کی شرط ہے اور اس کے بغیر نہ ہجرت مفید ہے نہ جہاد۔ اس لیے پہلے اس کا ذکر فرمایا وَالَّذِيْنَ ھَاجَرُوْا۔ اللہ کے دین اور اس کی توحید کی خاطر اور اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے اپنا وطن چھوڑا۔ وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۔ اللہ کے دین اور اس کی توحید کو سربلند کرنے کے لیے کفار سے جہاد کیا۔ اُولٰۗىِٕكَ يَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ ۔ اُولٰۗىِٕكَ سے صفات بالا کے حاملین کی طرف اشارہ ہے اور رجاء سے قطع اور یقین مراد ہے۔ المراد من الرجاء القطع والیقین۔ کو مزید اطمینان دلا دیا کہ گناہ کی معافی کے ساتھ ساتھ اجر وثواب بھی ملے گا
Top