Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 224
وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَلَا تَجْعَلُوا : اور نہ بناؤ اللّٰهَ : اللہ عُرْضَةً : نشانہ لِّاَيْمَانِكُمْ : اپنی قسموں کے لیے اَنْ : کہ تَبَرُّوْا : تم حسن سلوک کرو وَ : اور تَتَّقُوْا : پرہیزگاری کرو وَتُصْلِحُوْا : اور صلح کراؤ بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور مت بناؤ اللہ کے نام کو نشانہ اپنی قسمیں کھانے کے لئے442 کہ سلوک کرنے سے اور پرہیزگاری سے اور لوگوں میں صلح کرانے سے بچ جاؤ443 اور اللہ سب کچھ سنتا جانتا ہے444
442 ربط :۔ پانچ ذوجہتین مسائل کے بعد امور انتظامیہ کا دوبارہ ذکر۔ جب بیویاں حیض سے پاک ہوجائیں تو ان سے مخالطت کرو۔ اگر تم ان سے صحبت نہ کرنے کی قسم بھی کھاچکے ہو تو اسے توڑ ڈالو۔ اور قسم توڑنے کا کفارہ دے دو ۔ زمانہ جاہلیت میں ایک بری رسم یہ تھی کہ لوگ نیک کاموں پر خدا کی قسم کھالیتے تھے مثلاً فلاں رشتہ دار سے نیک سلوک نہیں کرینگے۔ فلاں دو آدمیوں کے درمیان صلح نہیں کرائیں گے۔ وغیرہ وغیرہ اور پھر ان قسموں کی پابندی کرتے۔ اور اس طرح خدا کے نام کو نیک کام کے نہ کرنے کا بہانہ بنا لیتے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا۔ کیونکہ اس سے بہت سے امور انتظامیہ میں تعطل پیدا ہونے کا اندیشہ تھا۔ عُرْضَةً کے معنی ہدف اور نشانہ کے ہیں۔ علاوہ ازیں اس کے معنی حاجز اور مانع کے بھی ہیں اور یہاں یہی معنی زیادہ چسپاں ہیں۔ العرضۃ عبارۃ عن المانع (کبیر ص 356 ج 1) لِاِیْمَانِکُمْ کا لام تعلیل کیلئے ہے۔443 اَنْ مصدریہ ہے اور اس سے پہلے حرف جار مِنْ مقدر ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ اللہ کے نام کو اپنی قسموں کی وجہ سے نیکی اور تقویٰ کے کاموں اور لوگوں کے درمیان صلح کرانے کیلئے مانع نہ بناؤ۔ تقدیر الایۃ ولا تجعلوا ذکر اللہ مانعاً بسبب ایمانکم من ان تبروا الخ (کبیر ص 356 ج 2) حضرت شیخ نے فرمایا کہ ایمان سے ماعلیہ الایمان مراد ہے۔ یعنی وہ امور جن پر قسم کھائی جائے۔ مطلب یہ کہ اللہ کے نام کو نیکی اور تقویٰ اور اصلاح بین الناس سے روکنے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اگر کہیں ایسی قسم کھا بیٹھو تو اسے فوراً توڑ ڈالو۔444 اللہ تعالیٰ تمہارے اقوال و اعمال کو بخوبی سنتا اور جانتا ہے اس لیے ہر بات سوچ سمجھ کر منہ سے نکالو۔ اور ہر کام خدا کی رضا کیلئے کرو۔ اس آیت میں یمین منعقدہ کا ایک حکم بیان کیا ہے کہ نیکی کے کاموں پر قسمیں مت کھایا کرو اور قسموں کے بہانے نیکی کے کام مت چھوڑو۔ آگے یمین لغو اور یمین غموس کا ذکر ہے۔
Top