Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 238
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
حٰفِظُوْا : تم حفاظت کرو عَلَي الصَّلَوٰتِ : نمازوں کی وَ : اور الصَّلٰوةِ : نماز الْوُسْطٰى : درمیانی وَ : اور قُوْمُوْا : کھڑے رہو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے قٰنِتِيْنَ : فرمانبردار (جمع)
خبردار رہو سب نمازوں سے اور بیچ والی نماز سے472 اور کھڑے رہو اللہ کے آگے ادب سے
472 حسن سلوک اور احسان کی ترغیب کے بعد نمازوں کی پابندی کا حکم دیا کیونکہ نماز ایک امر مصلح ہے۔ جس سے ظاہر و باطن کی طہارت ہوتی ہے۔ اور اخلاق رذیلہ سے باطن پاک ہو کر اخلاق حسنہ سے معمور ہوجاتا ہے۔ نیز نماز کو باجماعت ادا کرنے سے باہمی محبت والفت اور اتحاد واتفاق کا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لیے نماز حسن معاشرت، حسن سلوک اور احسان کے لیے بہت بڑی معاون ہے۔ صلوۃ وسطیٰ کے بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ اکثر صحابہ، تابعین اور ائمہ دین اس طرف گئے گئے ہیں کہ اس سے مراد نماز عصر ہے۔ الثانی انھا العصر لانھا بین صلاتی النھار وصلاتی اللیل وھو المروی عن علی والحسن وابن عباس وابن مسعود وخلق کثیر وعلیہ الشافعیة والاکثرون صححوا انھا صلوۃ العصر (روح ص 156 ج 2) ۔ اکثریت کی رائے یہ ہے کہ اس سے نماز عصر مراد ہے کیونکہ وہ دن کی دو نمازوں اور رات کی دو نمازوں کے درمیان ہے۔ وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ ۔ قانتین کے معنی خاشعین کے ہیں۔ یعنی نماز میں خشوع اور عجز و انکساری سے قیام کیا کرو۔ فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا۔ یعنی اگر جنگ میں نماز کا وقت آجائے اور دشمن کی طرف سے حملہ کے خطرہ کی وجہ سے اطمینان سے باقاعدہ نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو پاپیادہ یا سواری کی حالت میں جس طرح بھی ممکن ہو اسی طرح سے نماز ادا کرلو مگر ایسی خوف وہراس کی حالت میں بھی نماز معاف نہیں۔ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ ۔ لیکن اگر خوف زائل ہوجائے اور حالت امن ہو تو پھر معمول کے مطابق نماز پڑھو جس طرح اللہ تعالیٰ نے امن اور خوف کی مختلف حالتوں کے احکام بیان فرمائے ہیں جن کا نزول وحی سے قبل تمہیں کوئی علم نہیں تھا۔
Top