Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 27
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
جو توڑتے ہیں خدا کے معاہدہ کو مضبوط کرنے کے بعد68 اور قطع کرتے ہیں اس چیز کو جس کو اللہ نے فرمایا ملانے کو69 اور فساد کرتے ہیں ملک میں70 وہی ہیں ٹوٹے والے71 
68 ۔ یہ الفاسقین کی صفت کاشفہ ہے یعنی اللہ کے عھد توحید کو توڑتے ہیں اللہ کے وصل کو کاٹ کر غیر اللہ کو پکار رہے ہیں اور زمین میں شرک کے ذریعے فساد پھیلا رہے ہیں۔ عہد اللہ سے مراد توحید اور احکام الٰہی کا عہد ہے۔ قال شیخ (رح) تعالیٰ ما عہد اللہ الیھم ای من التوحید والاحکام۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں۔ وعھدہ الی جمیعھم فی توحید و ماوضع لھم من الادلۃ علی ربوبیتہ وعھدہ الیہم فی امرہ وخصہ ما احتج بہ لرسلہ من المعجزات الخ (ابن کثیر ص 66 ج 1) یعنی اس عہد کی توثیق ہمیشہ آفاقی اور انفسی دلائل سے کتب منزلہ اور معجزات انبیاء (علیہم السلام) سے ہوتی رہی المراد ما وثق اللہ بہ عھدہ من الایات والکتاب (بیضاوی) 69 ۔ ان یوصل بہ کی ضمیر مجرور سے بدل الاشتمال ہے۔ ما اپنے عموم اور وسعت کے اعتبار سے ان تمام تعلقات کو شامل ہے جن کو قائم رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ المراد بہ الامر الشامل لما ذکر لما یوجب قطعہ قطع الاوسیلۃ بین اللہ تعالیٰ وبین العبد (روح ص 211 ج 1) یحتمل کل قطیعۃ لا یرضی بھا اللہ سبحانہ وتعالیٰ ( ابو السعود ص 433 ج 1) الاشارۃ الی دین اللہ وعبادتہ فی الارض واقامۃ شرائعہ وحفظ حدودہ فہی عامۃ فی کل ما امر اللہ بہ ان یوصل ھذ اقول الجمھور (قرطبی ص 347 ج 1) 70 ۔ شرک کرتے ہیں۔ لوگوں کو ایمان سے اور پیغمبر خدا ﷺ کی پیروی سے روکتے اور کفر کی ترغیب دیتے ہیں۔ اور ہر کام خواہشاتِ نفسانیہ کے مطابق کرتے ہیں۔ خدا کی نافرمانیوں اور بداعمالیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ای یعبدون غیر اللہ تعالیٰ ویجورون فی الافعال (قرطبی ص 347 ج 1) بالمعاصی وتعویق الناس عن الایمان بمحمد ﷺ وبالقران (معالم ص 37 ج 1) افسادھم باستدعائھم الی الکفر والترغیب فیہ وحمل الناس علیہ (روح ص 213 ج 1) والاظہر منہ الصد عن طاعۃ الرسول لان تمام الصلاح فی الارض بالطاعۃ (کبیر ص 366 ج 1) 71 ۔ اولئک سے اشارہ فاسقین کی طرف ہے۔ ھم ضمیر فصل حصر کے لیے ہے اور مطلب یہ ہے کہ مذکورہ بالا صفات سے متصف فاسقین ہی نقصان اٹھانے والے ہیں اور حصر کمال نقصان کے اعتبار سے ہے کیونکہ دولت ایمان کی محرومی کی وجہ سے وہ دنیا اور آخرت دونوں جہان میں خسارے میں رہے۔
Top