Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 37
فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
فَتَلَقّٰى : پھر حاصل کرلیے اٰدَمُ : آدم مِنْ رَّبِهٖ : اپنے رب سے کَلِمَاتٍ : کچھ کلمے فَتَابَ : پھر اس نے توبہ قبول کی عَلَيْهِ : اس کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِیْمُ : رحم کرنے والا
پھر سیکھ لیں آدم نے اپنے رب سے چند باتیں91 پھر متوجہ ہوگیا اللہ اس پر بیشک وہی ہے توبہ قبول کرنے والا مہربان92
91 ۔ یہ اگرچہ ایک لغزش تھی لیکن حضرت آدم (علیہ السلام) جو خدا کے برگزیدہ پیغمبر تھے اس لیے انہوں نے اسے بہت محسوس کیا اور اللہ کے حضور میں روئے تو اللہ نے اس دوران میں ان کے دل میں کچھ دعائیہ کلمات الہام فرمادئیے۔ یہ کلمات وہی ہیں جو قرآن مجید میں دوسری جگہ موجود ہیں جو پچھلے صفحے میں تحریر ہوئے۔ فتابہ علیہ تو اللہ نے انہیں اپنی رحمت میں لے لیا اور ان کی توبہ قبول فرمالی۔ 92 ۔ وہ تائب کی صرف توبہ ہی قبول نہیں فرماتا بلکہ مزید مہربانی اور انعام سے نوازتا ہے۔ قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْهَا جَمِيْعًایہ حکم حضرت آدم وحواء اور ان کی تبعیت میں ان کی اولاد کو مل رہا ہے یہ حکم دوبارہ اس لیے دہرایا ہے کہ اب اس پر خلافت کی حکمت مرتب کرے اور خدا کی طرف سے آنیوالے دستورِ خلافت کی پیروی کی ترغیب دے اور نہ ماننے والوں کو عذاب کی دھمکی سنادے۔ الامر بالھبوط باق بعد التوبۃ لان الامر بہ کان تحقیقا للوعدالمتقدم فی قولہ اِنِّىْ جَاعِلٌ فِى الْاَرْضِ خَلِيْفَةً (کبیر ص 476 ج 1) ۔
Top