Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 48
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : اس دن لَا تَجْزِیْ : بدلہ نہ بنے گا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَّفْسٍ : کسی سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کی جائے گی مِنْهَا : اس سے شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا يُؤْخَذُ : اور نہ لیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا : اور نہ هُمْ يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد کی جائے گی
اور ڈرو اس دن سے کہ کام نہ آئے کوئی شخص کسی کے کچھ بھی106 اور قبول نہ ہو اس کی طرف سے سفارش اور نہ لیا جائے اس کی طرف سے بدلا اور نہ ان کو مدد پہنچے
106 ۔ اس میں امر اول کی نفی ہے۔ ای لایغنی احد عن احد (ابن کثیر ص 89 ج 1) لاتقضی یوم القیامۃ نفس عن نفس شیئا عما وجب علیہا ولا تتوب عنھا ولا تحتمل لما اصابہا (روح ص 251 ج 1) وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ۔ یہ امر ثانی کی نفی ہے۔ معتزلہ اور دیگر فرق باطلہ کی منکرہ شفاعت نے اس آیت کے عموم سے نفی شفاعت پر استدلال کیا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں مطلق شفاعت کی نفی نہیں بلکہ شفاعت قہری کی نفی ہے۔ جس طرح یہودیوں کا خیال تھا کہ ہمارے باپ دادا ہم کو ہماری بدعنوانیوں کے باوجود خدا کے عذاب سے چھڑا لیں گے اور اللہ کو ان کی سفارش ماننی پڑے گی۔ یا یہ نفی کفار اور مشرکین سے مخصوص ہے اور مطلب یہ ہے کہ کفار اور مشرکین کے حق میں کسی قسم کی شفاعت قبول نہیں ہوگی۔ والجواب انہا خاصۃ بالکفار للایات الواردۃ فی الشفاعۃ والاحادیث المرویۃ فیھا (ابو السعود ص 521 ج 1) وَّلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ۔ یہاں تیسرے ذریعہ کے نافع ہونے کی نفی ہے۔ وَّلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ ۔ یہ چوتھے ذریعہ کے غیر نافع ہونے کا اعلان ہے۔ آگے انعامات کی تفصیل ہے۔
Top