Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 65
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : اور البتہ تم نے جان لیا الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا : جنہوں نے زیادتی کی مِنْكُمْ : تم سے فِي السَّبْتِ : ہفتہ کے دن میں فَقُلْنَا : تب ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ قِرَدَةً خَاسِئِیْنَ : ذلیل بندر
اور تم خوب جان چکے ہو جنہوں نے کہ تم میں سے زیادتی کی تھی ہفتہ کے دن میں135 تو ہم نے کہا ان سے ہوجاؤ بندر ذلیل136
135 ۔ سبت یعنی ہفتے کا دن دین یہود میں متبرک اور مقدس دن تھا جیسا کہ مسلمانوں کے لیے جمعہ اور عیسائیوں کے لیے اتوار ہے ہفتہ کے دن انہیں مچھلی کے شکار سے روکا گیا تھا مگر انہوں نے خدا کے اس حکم کی پرواہ نہ کی اور ہفتہ کے دن بھی شکار سے باز نہ آئے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں عبرتناک سزا دی جس کا ذکر آگے آرہا ہے۔ یہ واقعہ حضرت داوٗد (علیہ السلام) کے زمانے میں پیش آیا اور جن اسرائیلیوں کا یہ واقعہ ہے وہ ساحل سمندر پر واقع ایلہ نامی گاؤں کے باشندے تھے (روح ص 282 ج 1، کبیر ص 553 ج 1)136 ہم نے ان کی شکلیں مسخ کردیں اور انہیں ذلیل بندر بنا دیا یہ مسخ حقیق اور حسی تھا مجازی اور معنوی نہیں تھا اور مسخ کے بعد تین دن کے اندر اندر سب ہلاک ہوگئے۔ وظاھر القران انہم مسخوا قردۃ علی الحقیقۃ وعلی ذلک جمہور المفسرین وھو الصحیح۔۔۔۔ ولم یعیوشوا اکثر من ثلثہ ایام (روح صص 283 ج 1) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے موجودہ بنی اسرائیل کو خطاب کر کے اور فرمایا کہ اپنے اسلام کے عصیان وعدوان کا یہ واقعہ تو تم اچھی طرح جانتے ہو یہ تمہاری آبائی تاریخ کا ایک مسلم واقعہ ہے اور ان کا جو حشر ہوا وہ بھی تمہیں بخوبی معلوم تو اب اس واقعہ سے اندازہ کرلو کہ اگر تم اسی طرح عصیان وعدوان اور تمرد وسرکشی میں رہے تو تم پر بھی قہر خداوندی نازل ہو کر رہے گا۔ انہ تعالیٰ لما اخبرھم بما عامل بہ اصحاب السبت فکانہ یقول لہم اما تخافوان ان ینزل علیکم بسبب تمردکم ما نزل علیہم من العذاب فلا تغتروا بالامہال المحدود علیکم (کبیر ص 553 ج 1)
Top