Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ : جبرئیل کے دشمن فَاِنَّهُ : تو بیشک اس نے نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ : یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر بِاِذْنِ اللہِ : اللہ کے حکم سے مُصَدِّقًا : تصدیق کرنیوالا لِمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے وَهُدًى : اور ہدایت وَبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُؤْمِنِیْنَ : ایمان والوں کے لئے
توُ کہہ دے جو کوئی ہو وے دشمن جبرائیل کا188 سو اس نے تو اتارا ہے یہ کلام تیرے دل پر اللہ کے حکم سے کہ سچا بتانے والا ہے اس کلام کو جو اس کے پہلے ہے اور راہ دکھاتا ہے اور خوشخبری سناتا ہے ایمان والوں کو،
188 مَنْ شرطیہ ہے اور اس کی خبر محذوف ہے ای فعدالۃ ولا وجہ لھا او ما اشبہ ھذا التقدیر (بحر ص 320 ج 1) ای من کان عدوہ فلا انصاف لہ (جامع ص 17) پیغمبر خدا ﷺ کو حکم ملا کہ آپ ان کے شبہ کا جواب دیں کہ جو شخص حضرت جبریل کا دشمن ہے اس کی دشمنی بلا وجہ ہے اور انصاف پر مبنی نہیں آگے اس کی پانچ علتیں اور دلیلیں بیان کی گئی ہیں فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ ۔ یہ جزا محذوف کی پہلی علت ہے۔ یعنی جبرئیل سے عداوت رکھنا تو بالکل بےمعنی اور غیر منصفانہ حرکت ہے اس لیے کہ انہوں نے جو کچھ آپ کے قلب پر نازل کیا ہے وہ اپنے پاس سے اور اپنی مرضی سے نازل نہیں کیا بلکہ وہ تو اللہ کا کلام ہے اور انہوں نے اللہ ہی کے حکم سے نازل کیا ہے اس لیے حضرت جبریل سے دشمنی سراسر حماقت ہے۔ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ۔ یہ جزا محذوف کی دوسری علت ہے اور مُصَدِّقًا، نَزَّلَهٗ کی ضمیر منصوب سے حال ہے یعنی جو کتاب حضرت جبریل نے اللہ کے حکم سے حضرت محمد ﷺ پر اتاری ہے وہ بھی کوئی نئی اور انوکھی نہیں، بلکہ پہلی کتابوں کے بنیادی اور اصولی مضامین کی تصدیق کرتی ہے۔ اور وہی دعوت توحید پیش کرتی ہے جو اس ہے یعنی جو حضرت جبریل نے اللہ کے حکم سے حضرت محمد ﷺ پر اتاری ہے وہ بھی کوئی نئی اور انوکھی نہیں، بلکہ پہلی کتابوں کے بنیادی اور اصولی مضامین کی تصدیق کرتی ہے۔ اور وہی دعوت توحید پیش کرتی ہے جو اس سے پہلے خود تورات نے پیش کی تھی۔ ھُدًى وَّبُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِيْنَ ۔ دونوں مصدقاً پر معطوف ہیں۔ یہاں قرآن کی دو صفتیں اور بیان کی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ سیدھی راہ دکھاتا ہے اور کفر وشرک کے اندھیروں سے نکال کر ایمان اور توحید کی روشنی کی طرف لاتا ہے دوسری یہ کہ وہ ماننے والوں کو آخرت میں ابدی زندگی کی خوشخبری سناتا ہے تو ایسی کتاب لانے والے سے عداوت سرسر بےانصافی اور حماقت ہے۔
Top