Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 107
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ : اور نہیں ہم نے بھیجا آپ کو اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
اور تجھ کو جو ہم نے بھیجا85 سو مہربانی کر جہان کے لوگوں پر
85” وَ مَا اَرْسَلْنٰکَ الخ “ آپ تمام جہانوں کے لیے باعث رحمت اس طرح ہیں کہ آپ نے اللہ کے حکم سے سب کے لیے توحید کا اعلان کیا اور صراط مستقیم جو جنت کی سیدھی راہ ہے وہ سب کے لیے واضح کردی اور اللہ کی طرف جو پیغام آپ لے کر آئے وہ تمام بنی آدم کے لیے سعادت دارین کا باعث ہے البتہ کافروں نے سوء استعداد اور ضد وعناد کی وجہ سے فائدہ نہ اٹھایا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا۔ آپ مومن و کافر دونوں کے لیے باعث رحمت ہیں۔ مومن آپ پر ایمان لانے سے خوش نصیب ہوگیا اور کافر غرق و خسف اور دیگر دنیوی عذابوں سے بچ گئے جن سے اقوام سابقہ کو ہلاک کیا گیا۔ عن ابن عباس کان محمد ﷺ رحمۃ لجمیع الناس فمن اٰمن بہ و صدق بہ سعد، ومن لم یومن بہ سلم مما الحق الامم من الخصف والغرق (قرطبی ج 11 ص 350) ۔ والظاھر ان المراد بالعلمین ما یشمل الکفار ووجہ ذلک علیہ انہ (علیہ الصلوۃ والسلام) ارسل بما ھو سبب لسعادۃ الدارین و مصلحۃ النشاتین الا ان الکافر فوت علی نفسہ الانتفاع بذلک واعرض لفساد استعدادہ عما ھنالک (روح ج 17 ص 104) ۔
Top