Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 112
قٰلَ رَبِّ احْكُمْ بِالْحَقِّ١ؕ وَ رَبُّنَا الرَّحْمٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰى مَا تَصِفُوْنَ۠   ۧ
قٰلَ : اس (نبی) نے کہا رَبِّ : اے میرے رب احْكُمْ : تو فیصلہ فرما ‎بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَرَبُّنَا : اور ہمارا رب الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الْمُسْتَعَانُ : جس سے مدد طلب کی جاتی ہے عَلٰي : پر مَا تَصِفُوْنَ : جو تم بیان کرتے ہو
رسول نے91 کہا اے رب فیصلہ کر انصاف کا اور رب ہمارا رحمان ہے92 اسی سے مدد مانگتے ہیں ان باتوں پر جو تم بتلاتے ہو
91:۔ ” قَالَ رَبِّ احْکُمْ بِالْحَقِّ الخ “ یہ تخویف اخروی ہے کیو کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی دعا کی حکایت فرمائی ہے کہ اے پروردگار ہمارے اور ان مشرکین کے درمیان جلد فیصلہ فرما دے۔ ہمیں غلبہ عطا کر اور ان کو مغلوب و مقہور اور ذلیل و خوار کر تو گویا یہ ان کے لیے عذاب دنیا کی بد دعا ہے ای رب اقض بیننا وبین اھل مکۃ بالعدل المقتضی لتعجیل العذاب والتشدید علیہم فھو دعاء بالتعجیل والتشدید والانکل قضائہ تعالیٰ عدل و وحق (روح ج 17 ص 108) ۔ 92:۔ ” وَ رَّبُّنَا الرَّحْمٰنُ الخ “ اور ہمارا رب اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے اور ہر آڑے وقت میں ہمارا کارساز اور مددگار ہے اے مشرکین جو کچھ تم کہہ رہے ہو۔ اور اپنی بہادری اور دلیری کی جو ڈینگیں مار رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو ناکام کرے گا اور تمہارے مقابلے میں ہماری مدد کرے گا۔ مشرکین کہتے تھے کہ آخر شوکت و غلبہ ان کو حاصل ہوگا اور وہ اسلام کا جھنڈا سرنگوں کردیں گے۔ مگر اللہ نے ایمان والوں کو غلبہ اور عزت سے سرفراز فرمایا اور مشرکین کو سرنگوں کردیا اور اپنے پیغمبر ﷺ کی دعا قبول فرما لی۔ انھم کانوا یقولون ان الشوکۃ تکون لھم وان رایۃ الاسلام تخفق۔ فاستجاب اللہ عز وجل دعوۃ رسولہ ﷺ فخیب اٰمالم و غیر احوالھم ونصر اولیاء ہٗ علیھم فاصابھم یوم بدر ما اصابھم (روح ج 17 ص 108) ۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔ سورة انبیاء ختم ہوئی
Top