Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 22
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا١ۚ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اٰلِهَةٌ : اور معبود اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ لَفَسَدَتَا : البتہ دونوں درہم برہم ہوجاتے فَسُبْحٰنَ : پس پاک ہے اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : رب الْعَرْشِ : عرش عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اگر ہوتے ان دونوں میں اور معبود سوائے اللہ کے17 تو دونوں خراب ہوجاتے سو پاک ہے اللہ عرش کا مالک ان باتوں سے جو یہ بتلاتے ہیں  
17:۔ مذکورہ بالا عقلی دلیلوں سے ثابت ہوگیا کہ اللہ کے سوا نہ آسمان میں کوئی الہ (معبود) ہے نہ زمین میں۔ اگر بالفرض زمین و آسمان میں اللہ کے سوا کچھ اور بھی معبود ہوتے۔ جیسے مشرکین مانتے ہیں یعنی وہ بھی فی الواقع مالک و مختار اور متصرف و کارساز ہوتے تو یہ سارا نظام عالم ایک آن کے لیے بھی سلامت نہ رہ سکتا۔ اور فورًا درہم برہم ہوجاتا۔ ” لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ ھُمْ یُسْئَلُوْنَ “ وہ بلا شرکت غیرے ساری کائنات کا واحد مالک، قادر مطلق اور متصرف و مختار ہے۔ اس پر کسی کو سوال اور اعتراض کا حق نہیں۔ لیکن وہ اپنی مخلوق سے جواب طلبی کا حق رکھتا ہے۔
Top