Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 24
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ١ۚ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِیَ وَ ذِكْرُ مَنْ قَبْلِیْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ١ۙ الْحَقَّ فَهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیے ہیں مِنْ دُوْنِهٖٓ : اللہ کے سوائے اٰلِهَةً : اور معبود قُلْ : فرمادیں هَاتُوْا : لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل ھٰذَا ذِكْرُ : یہ کتاب مَنْ : جو مَّعِيَ : میرے ساتھ وَذِكْرُ : اور کتاب مَنْ قَبْلِيْ : جو مجھ سے پہلے بَلْ : بلکہ (البتہ) اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے ہیں الْحَقَّ : حق فَهُمْ : پس وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کیا ٹھہرائے ہیں انہوں نے اس سے ورے اور معبود18 تو کہہ لاؤ اپنی سند19 یہی بات ہے میرے ساتھ والوں کی اور یہی بات ہے مجھ سے پہلوں کی کوئی نہیں، پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے سچی بات سو ٹلا رہے ہیں
18:۔ اعادہ بوجہ بعد عہد برائے مطالبہ دلائل از مشرکین۔ 19:۔ بطور معارضہ مشرکین سے ان کے مدعی پر دلائل کا مطالبہ کیا گیا۔ مدعی پر تین قسم کی دلیلیں پیش کی جاتی ہیں عقلی، نقلی اور وحی اس لیے مطالبہ کیا گیا۔ اپنے دعوے پر ان دلائل میں سے کوئی ایک ہی دلیل لے آؤ۔ لیکن یاد رکھو۔ ان میں سے کوئی پیش نہیں کرسکوگے۔ کیونکہ عقل تو دعوائے توحید کی مؤید ہے۔ جیسا کہ ابھی دو عقلی دلیلوں سے ثابت ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی مالک و لارساز، متصرف و مختار اور عالم الغیب نہیں۔ اچھا عقلی دلیل نہ سہی۔ انبیاء سابقین میں سے کوئی نقلی دلیل ہی لے آؤ۔ مگر یہ بھی ناممکن ہے۔ کیونکہ تمام انبیاء (علیہم السلام) تو توحید کے داعی و مبلغ تھے۔ جیسا کہ آگے فرمایا۔ ” وَ مَا اَرْسَلْنَاکَ مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ الخ “ علی ہذا دلیل وحی سے بھی مسئلہ توحید ہی کی تائید ہوتی ہے۔ جیسا کہ سورت کے آخر میں فرمایا ” قُلْ اِنَّمَا یُوْحیٰ اِلَیَّ اَنَّمَا اِلٰھُکُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ “۔
Top