Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 52
اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖ مَا هٰذِهِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْۤ اَنْتُمْ لَهَا عٰكِفُوْنَ
اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِاَبِيْهِ : اپنے باپ سے وَقَوْمِهٖ : اور اپنی قوم مَا هٰذِهِ : کیا ہیں یہ التَّمَاثِيْلُ : مورتیاں الَّتِيْٓ : جو کہ اَنْتُمْ : تم لَهَا : ان کے لیے عٰكِفُوْنَ : جمے بیٹھے ہو
جب کہا اس نے اپنے باپ کو36 اور اپنی قوم کو یہ کیسی مورتیں ہیں جن پر تم مجاور بنے بیٹھے ہو
36:۔ اِذْ ، قالوا موخر سے متعلق ہے۔ اور اذکر مقدر ماننے کی ضرورت نہیں۔ التماثیل، تمثال کی جمع ہے۔ تمثال اس مصنوعی چیز کو کہا جاتا ہے جو اللہ کی پیدا کی ہوئی کسی چیز کے مشابہ بنائی جائے۔ مشرکین نے انبیاء علیہم السلام، اولیاء کرام اور ستاروں کی شکلوں پر بت بنا کر عبادت خانہ میں نصب کر رکھے تھے۔ انہی کی طرف اشارہ کر کے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے سوال کیا کہ یہ مورتیاں کیسی ہیں جن کی عبادت پر تم جمے بیٹھے ہو۔ التمثال موضوع للشی المصنوع مشبھا بخلق من خلق اللہ (قرطبی ج 11 ص 296) ۔ ان القوم کانوا عباد اصنام علی صور مخصوصۃ کصورۃ الانسان او غیرہ الخ (کبیر ج 6 ص 160) ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا اس سوال سے مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ مشرکین کسی شبہ کی وجہ سے ان مورتیوں کی عبادت میں لگے ہوئے ہیں اور جب وہ اعتراف کرلیں گے کہ تقلید آباء کے سوا ان کے پاس کوئی دلیل نہیں تو انہیں یہ کہنے کا موقع مل جائے گا کہ تمہارا یہ فعل سراسر گمراہی ہے۔
Top