Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 55
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تم لائے ہو ہمارے پاس بِالْحَقِّ : حق کو اَمْ : یا اَنْتَ : تم مِنَ : سے اللّٰعِبِيْنَ : کھیلنے والے (دل لگی کرنیوالے)
بولے تو ہمارے پاس لایا ہے سچی بات یا تو کھلاڑیاں کرتا ہے39
39:۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا جواب سن کر قوم کے مشرک بولے تم سچ کہہ رہے ہو یا یونہی ہنسی مذاق کر رہے ہو ” قَالَ بَلْ رَّبُّکُمْ الخ “ ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا ہنسی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ غیر اللہ کی عبادت اور پکار کی وجہ سے تم بھی گمراہ ہو اور تمہارے باپ داد بھی گمراہ تھے۔ جن کو تم پکارتے ہو وہ عاجز و بےبس ہیں اور متصرف و مختار نہیں ہیں مالک و مختار اور متصرف و کارساز تو اللہ تعالیٰ ہے جو ساری کائنات کا خالق ومالک ہے لہذا عبادت اور پکار کا مستحق بھی وہی ہے اور کوئی نہیں اور اس دعویٰ پر میرے پاس دلیل وحجت موجود ہے اور میں جو کچھ کہہ رہا ہوں دلیل و حجت سے کہہ رہا ہوں۔ المعنی ابین بالدلیل ما اقول (قرطبی ) ۔
Top