Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 5
بَلْ قَالُوْۤا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍۭ بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ١ۖۚ فَلْیَاْتِنَا بِاٰیَةٍ كَمَاۤ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَضْغَاثُ : پریشان اَحْلَامٍ : خواب بَلِ : بلکہ افْتَرٰىهُ : اسنے گھڑ لیا بَلْ هُوَ : بلکہ وہ شَاعِرٌ : ایک شاعر فَلْيَاْتِنَا : پس وہ ہمارے پاس لے آئے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی كَمَآ : جیسے اُرْسِلَ : بھیجے گئے الْاَوَّلُوْنَ : پہلے
اس کو چھوڑ کر کہتے ہیں بیہودہ خواب ہیں7 نہیں، جھوٹ باندھ لیا ہے نہیں، شعر کہتا ہے پھر چاہیے لے آئے ہمارے پاس8 کوئی نشانی، جیسے پیغام لے کر آئے ہیں پہلے
7:۔ باطل کی راہیں بیشمار ہیں۔ اس لیے باطل پرست ہمیشہ حیران اور مضطرب رہتا ہے اور اسے کسی ایک بات پر ثبات نصیب نہیں ہوتا۔ مشرکین کبھی تو کہتے کہ یہ پیغمبر جادوگر ہے اور کبھی اس سے ترقی کر کے کہتے۔ بلکہ ویسے ہی بےتکی اور لا یعنی باتیں کہتا ہے۔ ” بَلِ افْتَراہُ “ بلکہ وہ خدا پر افترا اور بہتان باندھ رہا ہے۔ ” بَلْ ھُوَ شَاعِرٌ“ بلکہ ایسا بھی نہیں۔ یہ سب شاعرانہ تخیلات ہیں۔ جنہیں وہ فصیح وبلیغ زبان میں ڈھاک کر بیان کرتا ہے۔ یہ تمام باتیں مشرکین نے محض اس دعوے کی ضد سے کہیں جو ” رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَاءِ وَ الْاَرْضِ “ میں پیش کیا گیا۔ 8:۔ مشرکین کا ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ عصائے موسیٰ اور ناقہ صالح کی قسم کے معجزات ان کو دکھائے جائیں۔ ” مَا اٰمَنَتْ قَبْلَھُمْ الخ “ تخویف دنیوی اور مطالبہ مشرکین کا جواب ہے۔ یعنی عصائے موسیٰ اور ناقہ صالح جیسے معجزے دیکھنے والے ایمان نہ لائے اور آخر ہلاک کردئیے گئے۔ اگر مشرکین مکہ کو ان کے منہ مانگے معجزے دکھا دئیے جاتے تو وہ ایمان لے آتے ؟ ہرگز نہیں بلکہ انکار کردیتے۔ اوراقوام سابقہ کی طرح ہلاک کردئیے جاتے۔ والمعنی ان اھل القری اقترحوا علی انبیائھم الایات وعاھدوا انھم یومنون عندھا فلما جاء تھم نکثوا وخالفوا فاھلکھم اللہ فلو اعطیت ھؤلاء ما یقترحون لنکثوا ایضاً (مدارک ج 3 ص 56) ۔
Top