Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 89
وَ زَكَرِیَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَۚۖ
وَزَكَرِيَّآ : اور زکریا اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب رَبِّ : اے میرے رب لَا تَذَرْنِيْ : نہ چھوڑ مجھے فَرْدًا : اکیلا وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہتر الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور زکریا کو (علیہ السلام) جب پکارا اس نے اپنے رب کو، اے رب نہ چھوڑ مجھ کو اکیلا62 اور تو ہے سب سے بہتر وارث
62:۔ ” وَ زَکَرِیَّا اِذْ نَادٰي الخ “ یہ نویں تفصیلی نقلی دلیل ہے یعنی زکریا (علیہ السلام) نے آخری عمر میں ہم سے بیٹا مانگا اور ہم ہی نے اس عمر میں ان کو بیٹا عطا کیا اور ہم ہی دینے والے ہیں ان کو اس پر قدرت نہ تھی۔ ” فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ “ زکریا کی دعا ہم ہی نے قبول کی۔ ” وَ وَھَبْنَا لَهٗ “ اور ہم ہی نے اس کو بیٹا عطا کیا۔ ” وَ اَصْلَحْنَا “ اور ہم ہی نے اس کی بیوی کو اولاد کے قابل بنایا۔ ” اِنَّھُمْ کَانُوْا الخ “ اس سے تمام مذکور انبیاء (علیہم السلام) مراد ہیں یعنی وہ تمام ہم سے توقع رکھ کر اور ہم سے ڈر کر حاجات و مشکلات میں غائبانہ ہمیں ہی پکارتے تھے۔ ” یَدْعُوْنَنَا “ تمام انبیاء (علیہم السلام) امید و بیم میں ہمیں ہی پکارتے تھے۔ ” وَ کَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ “ اور ہمارے ہی سامنے عاجزی کرتے تھے آیت کا یہ حصہ تمام انبیاء (علیہم السلام) سے متعلق ہے یا اس سے حضرت زکریا، ان کی بیوی اور یحییٰ (علیہم السلام) مراد ہیں۔
Top