Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
پکارے جاتا ہے اس کو جس کا ضرر22 پہلے پہنچے نفع سے23 بیشک برا دوست ہے اور برارفیق
22:۔ ” یَدْعُوْا لمَنْ ضَرُّهٗ الخ “ لام ابتدائیہ ہے جملہ استینافیہ ہے اس میں غیر اللہ کی پکار اور دعاء کا بد انجام اور اس کا بہت بڑی گمراہی ہونا واضح کیا گیا ہے استیناف یبین مال دعائہ و عبادتہ غیر اللہ تعالیٰ ویقرر کون ذلک ضلالا بعیدا (روح ج 17 ص 125) ۔ اس آیت اور اس سے پہلی آیت میں بظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے کیونکہ پہلی آیت میں معبودان باطلہ کے نافع اور ضار ہونے کی نفی کی گئی ہے مگر اس آیت میں ان کے ضار یعنی نقصان رساں ہونے کا اثبات ہے اس کا جواب یہ ہے کہ جن معبودان باطلہ کو مشرکین مختار نفع و نقصان اور متصرف سمجھ کر پکارتے ہیں۔ بیشک وہ عاجز و درماندہ ہیں اور نفع یا نقصان پہنچانا ان کی قدرت و طاقت سے باہر ہے لیکن ان کی عبادت کرنا اور انہیں حاجات و مشکلات میں پکارنا ان کے پجاریوں کے حق میں سخت نقصان دہ اور باعث خسارہ ہے کیونکہ اس شرک کی وجہ سے وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں جلتے رہیں گے حاصل یہ کہ معبوادان باطلہ بذات خود نقصان رساں نہیں ہیں لیکن ان کی عبادت اور پکار سراسر نقصان اور خسارے کا باعث ہے۔ اجابو عن التناقض بامور احدھا انھا لا تضر ولا تنفع بانفسھا ولکن عبادتھا سبب الضرر (کبیر ج 6 ص 216) ۔ مشرکین معبودان باطلہ کی اس خیال سے عبادت کرتے تھے کہ وہ خدا کے یہاں ان کے سفارشی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کی عبادت میں کچھ نفع نہیں بلکہ سراسر خسارہ ہے اور وہ ان کے کسی کام نہیں آسکیں گے وقیل یعبدونہم توھم انھم یشفعون لھم غدا کما قال اللہ تعالیٰ ویعبدون من دون اللہ ما لا یضرھم ولا ینفعہم ویقولون ھؤلاء شفعاؤنا عنداللہ وقال تعالیٰ ما نعبدھم الا لیقربونا الی اللہ زلفی (قرطبی ج 12 ص 19) ۔ 23:۔ ” اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ “ حضرت شیخ قدس سرہ نے فرمایا۔ دلائل عقلیہ تو واضح اور ثابت کر رہے کہ خالص اللہ ہی کی عبادت کرو اور خالص اسی کو پکارو لیکن پھر بھی بعض لوگ بلا وجہ اور بلا دلیل جھگڑا کرتے اور اللہ کی خالص عبادت اور پکار میں شک کرتے ہیں اور ایسے عاجز معبودوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی عبادت اور جنہیں پکارنے کا ضرر نفع کی نسبت اقرب الی الفہم ہے یعنی یہ بات نہایت آسانی سے سمجھ میں آسکتی ہے کہ ان کی عبادت اور پکار میں نفع تو کیا ہوگا البتہ ضرور اور نقصان ضرور ہوگا۔
Top