Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ دو مدعی ہیں31 جھگڑے ہیں اپنے رب پر سو جو منکر ہوئے32 ان کے واسطے بیونتے ہیں کپڑے آگ کے ڈالتے ہیں ان کے سر پر جلتا پانی،
31:۔ ” ھٰذَانِ خَصْمَانِ الخ “۔ جھگڑنے والے دو فریقوں سے مراد مومن اور کافر ہیں یعنی دلائل وبراہین سے مسئلہ توحید کے اس قدر واضح ہوجانے کے باوجود مشرکین مسلمانوں سے اپنے پروردگار کی توحید میں جھگڑتے ہیں حالانکہ یہ مسئلہ روز روشن کی طرح واضح ہوچکا ہے جب وہ اللہ تعالیٰ کو اپنا خالق ومالک اور پروردگار مانتے ہیں تو پھر اس کی صفات کارساز میں کیوں غیروں کو شریک کرتے ہیں۔ 32:۔ ” فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا “ تا ” ذُوْقُوْا عَذاَبَ الْحَرِیْق “ یہ تخویف اخروی ہے اللہ کی توحید میں مومنوں کے ساتھ جھگڑا کرنے والے فریق کا اخروی انجام یہ ہوگا کہ جہنم میں ان کو آگ کا لباس پہنایا جائیگا اور اوپر سے ان کے سروں پر سخت گرم کھولتا ہوا پانی ڈالا جائیگا جس سے ان کے بدن پگھل جائیں گے۔ ” وَ لَھُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِیْدٍ “ اور ان کے لیے لوہے کے ہتھوڑے یا کوڑے مراد ہوں گے جب وہ عذاب جہنم سے باہر نکلنے کی کوشش کریں گے تو فرشتے کوڑوں یا ہتھوڑوں سے مار کر انہیں واپس جہنم میں دھکیل دیں گے۔ ان جہنم لتجیش فتلقیھم الی اعلاھا فیریدون الخروج منھا فتضربھم الزبانیۃ بمقامع الھدید فیھو ون فیھا (خازن و معالم ج 5 ص 10) ۔
Top