Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
اللہ دشمنوں کو ہٹا دے گا51 ایمان والوں سے   اللہ کو خوش نہیں آتا52 کوئی دغا باز ناشکر
51:۔ ” اِنَّ اللّٰهَ یُدَافِعُ الخ “ شرک فی التصرف اور شرک فعلی کے دلائل کے ساتھ نفی کرنے کے بعد یہ اعلان جہاد کی تمہید ہے اور مسلمانوں کو جہاد کی بشارت ہے یعنی اللہ تعالیٰ مشرکین کے مقابلے میں ایمان والوں کی مدافعت کرے گا اور ان کی مدد فرمائے گا۔ جہاد سے ممانعت کے بعد سے سے پہلے یہی آیت نازل ہوئی جس میں جہاد کی دوبارہ اجازت دی گئی۔ وھی اول ایۃ نزلت فی القتال بعد ما نھی عنہ فی نیف و سبعین ایۃ علی ما روی الحاکم فی المستدرک عن ابن عباس ؓ (روح ج 17 ص 162) ۔ 52:۔ ” اِنَّ اللّٰهَ لَایُحِبُّ الخ “ یہ ماقبل کی علت ہے یہ مشرکین چونکہ خوان (بڑے خائن) اور کفور (بڑے ناشکر گذار) ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو پسند نہیں کرتا۔ اس لیے وہ مسلمانوں کو ان کے ہاتھوں مغلوب و مقہور نہیں کرے گا۔ خیانت سے مراد شرک اور کفران نعمت سے غیر اللہ کے تقرب کے لیے نذر و نیاز دینا مراد ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس اور امام زجاج سے منقول ہے قال ابن عباس خانوا اللہ فجعلوا معہ شریکا و کفروا نعمہ قال الزجاج من تقرب الی الاصنام بذبیحتہ وذکر علیھا اسم غیر اللہ فھو خوان کفور (معالم و خازن ج 5 ص 19) ۔
Top