Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 3
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّبِعُ كُلَّ شَیْطٰنٍ مَّرِیْدٍۙ
وَ : اور مِنَ النَّاسِ : کچھ لوگ جو مَنْ : جو يُّجَادِلُ : جھگڑا کرتے ہیں فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں بِغَيْرِ عِلْمٍ : بےجانے بوجھے وَّيَتَّبِعُ : اور پیروی کرتے ہیں كُلَّ شَيْطٰنٍ : ہر شیطان مَّرِيْدٍ : سرکش
اور بعضے لوگ وہ ہیں جو جھگڑتے ہیں اللہ کی6 بات میں بیخبر ی سے اور پیروی کرتا ہے ہر شیطان سرکش کی7
6:۔ ” وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ الخ “ یہ زجر ہے۔ تخویف کے بعد فرمایا مسئلہ توحید میں جو ایک واضح حقیقت ہے خواہ مخواہ جھگڑا اور نزاع کرتے ہیں اور توحید کے انکار پر عذاب قیامت سے بھی نہیں ڈرتے اور پھر اس انکار کے لیے ان کے پاس نقلی دلیل تو درکنار کوئی عقلی ثبوت بھی نہیں۔ ” بِغِیْرِ عِلْمٍ “ میں علم سے دلیل عقلی مراد ہے۔ 7:۔ ” وَ یَّتَّبِعْ کُلَّ شَیْطٰنٍ الخ “ شیطان سے مراد ابلیس ہے جو مشرکین کے دلوں میں مختلف قسم کے وسوسے اور شبہات پیدا کر کے ان کو توحید اور ایمان بالآخرہ سے منحرف کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے یا کفار و مشرکین کے رؤسا اور سردار مراد ہیں جو اپنے ماتحتوں کو کفر و شرک کی طرف دعوت دیتے ہیں اور ان کے ذہن میں توحید کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔ یجوز ان یرید شیاطین الانس وھم رؤساء الکفار الذین یدعون من دونھم الی الکفر والثانی ان یکون المراد بذالک ابلیس و جنودہ (کبیرج 6 ص 209) ۔
Top