Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 8
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا هُدًى وَّ لَا كِتٰبٍ مُّنِیْرٍۙ
وَ : اور مِنَ النَّاسِ : لوگوں میں سے مَنْ : جو يُّجَادِلُ : جھگڑتا ہے فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں بِغَيْرِ عِلْمٍ : بغیر کسی علم وَّ : اور لَا هُدًى : بغیر کسی دلیل وَّلَا : اور بغیر کسی كِتٰبٍ : کتاب مُّنِيْرٍ : روشن
اور بعض شخص وہ ہے16 جو جھگڑتا ہے اللہ کی بات میں بغیر جانے اور بغیر دلیل اور بدون روشن کتاب کے
16:۔ ” وَ مِنَ النَّاسِ الخ “ یہ زجر اول کا تفصیلی اعادہ ہے یعنی ضدی اور معاند لوگ اللہ کی توحید میں خواہ مخواہ جھگڑا کرتے اور شبہات نکالتے ہیں حالانکہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں جسے وہ اپنے مشرکانہ عقائد و اعمال کی تائید میں اور توحید کے خلاف پیش کرسکیں۔ عقل و نقل اور وحی سے کوئی بھی دلیل ان کے پاس نہیں۔ ” بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا ھُدًي وَّلَا کِتٰبٍ مُّنِیْرٍ “” عِلْمٍ “ دلیل عقلی۔ ” ھُدًي دلیل وحی “ اور ” کِتَاب منیر “ دلیل نقلی۔ یہ نادان لوگ اللہ کی توحید میں شک کر رہے ہیں باوجودیکہ ان کے پاس نہ کوئی علم ہے یعنی دلیل عقلی اور نہ ہدایت یعنی وحی اور نہ کتاب منیر یعنی دلیل نقلی۔ قالہ الشیخ وقال فی جامع البیان لیس لہ علم فطری ولا مایستند الی دلیل نقلی ولا الی وحی (ص 219) ۔
Top