Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 109
اِنَّهٗ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِیْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَرِيْقٌ : ایک گروہ مِّنْ عِبَادِيْ : میرے بندوں کا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے تھے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے فَاغْفِرْ لَنَا : سو ہمیں بخشدے وَارْحَمْنَا : اور ہم پر رحم فرما وَاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
ایک فرقہ تھا80 میرے بندوں میں جو کہتے تھے اے رب ہمارے ہم یقین لائے، سو معاف کر ہم کو اور رحم کر ہم پر، اور تو سب رحم والوں سے بہتر ہے
80:۔ ” انہ کان الخ “ یہ ادخال الٰہی ہے اور جملہ ماقبل کے لیے علت تمہیں یہ سزا اس لیے دی جارہی ہے کہ تم عناد اور سرکشی میں انتہا کو پہنچ چکے تھے دین حق استہزاء کرتے تھے یہاں تک کہ جو لوگ ایمان لا چکے تھے تم ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے جو ضعاء مومنین مثلاً حضرت بلال، صہیب اور خبیب وغیرہم ؓ اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور رحمت کی دعائیں مانگتے تھے یہ صنادید قریش ابو جہل وغیرہ ان کی ہنسی اڑاتے۔ فرمایا حق کے انکار اور حق ماننے والے سے تمسخر ہی نے تمہیں عذاب میں مبتلا کیا ہے۔ ” حتی انسوکم الخ “ یعنی ان ایمان والوں عداوت و تمسخر میں تم اس قدر منہمک تھے کہ یہی چیز تمہارے لیے میرے زکر اور میری توحید کو ماننے سنیان کا باعث بن گئی ای اشغلتم بالاستہزاء بھم عن ذکری (قرطبی ج 12 ص 155) اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کی توحید کو ماننے والوں اور توحید کی تبلیغ کرنے والوں کو حقیر سمجھنا اور استہزاء و تمسخر سے ان کو ذلیل کرنے کی کوشش کرنا غضب خداوندی اور عذاب آخرت کا موجب ہے۔
Top