Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 18
وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسْكَنّٰهُ فِی الْاَرْضِ١ۖۗ وَ اِنَّا عَلٰى ذَهَابٍۭ بِهٖ لَقٰدِرُوْنَۚ
وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مَآءً : پانی بِقَدَرٍ : اندازہ کے ساتھ فَاَسْكَنّٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰي : پر ذَهَابٍ : لے جانا بِهٖ : اس کا لَقٰدِرُوْنَ : البتہ قادر
اور اتارا ہم نے آسمان سے17 پانی ناپ کر پھر اس کو ٹھہرا دیا زمین میں اور ہم اس کو لے جائیں تو لے جاسکتے ہیں
17:۔ ” وَاَنْزَلْنَا الخ “ یہ دوسری عقلی دلیل کا دوسرا حصہ ہے یعنی ہم پورے اندازے سے بارش برساتے ہیں جس سے زمین میں غلے اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔ ” فَاَسْکَنّٰهُ فِیْ الْاَرْضِ “ ضرورت سے زائد پانی کو ہم زمین میں جذب کر کے یا وادیوں میں جمع کر کے محفوظ کردیتے ہیں جسے چشموں اور ندیوں کی صورت میں بہاتے ہیں یا تم کنوئیں اور نہریں کھود کر اسے حاصل کرتے اور اس سے فائدہ حاصل کرتے ہو۔ ھذا الذی ذکر اللہ سبحانہ وتعالی واخبر بانہ استودعہ فی الارض و جعلہ مخزونا لسقی الناس یجدونہ عند الحاجۃ الیہ ھو ماء الانھار والعیون وما یستخرج من الابار (قرطبی ج 12 ص 112) ۔ ” وَ اِنَّا عَلے ٰ ذَھَابٍ الخ “ یہ ایک قسم کی تخویف دنیوی ہے یعنی ہم اس بات پر بھی قادر ہیں کہ ذخیرہ آب کو بخارات بنا کر اڑا دیں یا زمین اس طرح جذب کردیں کہ تم اس سے فائدہ نہ اٹھا سکو اور تم اور تمہارے چوپائے پیاس سے ہلاک ہوجائیں۔
Top